بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام حسین علیہ السلام کی چالیس احادیث |
1 ۔ خداوند عالم کی معرفت اوراسکی عبادت
اَيّهَا النّاسُ! إِنّ اللّهَ جَلّ ذِكْرُهُ مَا خَلَقَ الْعِبَادَ إِلاّ لِيَعْرِفُوهُ، فَإِذَا عَرَفُوهُ عَبَدُوهُ فَإِذَا عَبَدُوهُ اسْتَغْنَوْا بِعِبَادَتِهِ عَنْ عِبَادَةِ مَا سِوَاهُ ۔
اے لوگو! خداوندعالم نےبندوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ اس کی معرفت حاصل کریں اور جب معرفت حاصل کرلیں تو اس کی عبادت کریں جب اس کے عبادت گذار ہوجائیں گےتو اس کے علاوہ اس کےغیر کی عبادت سےبےنیاز ہو جائیں گے ۔ (بحار الانوار، ج ۵ ص ۳۱۲ ح۱)
2۔ خداوندعالم کو پالینا
مَاذَا وَجَدَ مَنْ فَقَدَكَ وَ مَا الّذِى فَقَدَ مَنْ وَجَدَكَ۔
اے میرےپروردگار! جو تجھےنہیں پاسکااسے کیا ملا ،اورجس نے تجھے پالیا اس نے کیا کھویا ۔ (بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳)
3۔ خداکی انسان پر نظارت
عَمِيَتْ عَيْنٌ لاَ تَرَاكَ عَلَيْهَا رَقِيباً.
اندھی ہے وہ آنکھ جو تجھے نہ دیکھے جب کہ تو اس پر ناظر اور نگراں ہے۔(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳)
4۔ عبادت تجار، بندگان و آزادگان
إِنّ قَوْماً عَبَدُوا اللّهَ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ التّجّارِ وَ إِنّ قَوْمَاً عَبَدُوا اللّهَ رَهْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْعَبِيدِ وَ إِنّ قَوْمَاً عَبَدُوا اللّهَ شُكْراً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الاَحْرَارِ وَ هِىَ اَفْضَلُ الْعِبَادَةِ.
ایک جماعت خدا کی عبادت لالچ میں کرتی ہےیہ تاجروں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کی عبادت خوف کی وجہ سے کرتی ہےیہ غلاموں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کا شکر بجالانے کے لیے اس کی عبادت کرتی ہے یہ آزاد لوگوں کی عبادت ہے ۔ (تحف العقول، ص ۲۷۹ ح۴)
5۔ خداکی سچی عبادت کااجر و ثواب
مَنْ عَبَدَ اللّهَ حَقّ عِبَادَتِهِ آتاهُ اللّهُ فَوْقَ اَمَانِيهِ وَ كِفَايَتِهِ .
جو خدا کی سچی عبادت کرتا ہے خدا اس کی امید سے زیادہ اجرو ثواب دیتا ہے ۔(بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۱۸۴ ح۴۴)
6 ۔ گھاٹا اٹھانے والا
لَقَدْ خَابَ مَنْ رَضِىَ دُونَكَ بَدَلاً .
جو تیرے بدلے کسی اورپر راضی ہو جائے وہ گھاٹا اٹھانےوالوں میں سےہوگا ۔ (بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۱۶ ح۳ )
7 ۔ خداوندعالم کی حمد و ثنا
مَا خَلَقَ اللّهُ مِنْ شَىْءٍ إِلا وَ لَهُ تَسْبِيحٌ يَحْمَدُ بِهِ رَبّهُ ۔
خداوندعالم نےاپنی ہر مخلوق کے لیےایک تسبیح قرار دی ہےجس سے وہ اپنےخالق کی حمد وثنا کرتاہے ۔( بحار الانوار، ج ۶۱ ص۲۹ح ۸)
8۔ خداسےدوستى انسان کا سرمايہ ہے
خَسِرَتْ صَفْقَةُ عَبْدٍ لَمْ تَجْعَلْ لَهُ مِنْ حُبّكَ نَصِيباً ۔
اے میرے پروردگار! جسے تونے اپنی محبت سے محروم کردیا وہ گھاٹے میں ہے۔(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳ )
9 ۔ رحمت الہی
بُكَاءُ الْعُيُونِ وَ خَشْيَةُ الْقُلُوبِ رَحْمَةٌ مِنَ اللّهِ ۔
آنکھوں کارونااوردل کاخوفزدہ ہونارحمت الہی کی علامت ہے ۔(مستدرك الوسائل، ج ۱۱ ص ۲۴۵ ح۳۵)
10۔ اهل بيت (ع) سے محبت
إِنّ حُبّنَا لَتُسَاقِطُ الذّنُوبَ كَمَا تُسَاقِطُ الرّيحُ الْوَرَقَ ۔
ہم اهل بيت (ع) کی محبت گناہوں کو ایسےمٹادیتی ہےجیسےہوا سوکھے پتوں کو گرادیتی ہے۔ (حياة الامام الحسين، ج ۱ ص۱۵۶)
11۔ اهل بيت(ع)، ملائكه کے استاد
اَىّ شَىْءٍ كُنْتُمْ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ اللّهُ عَزّوَجَلّ آدَمَ (ع)؟ قَالَ كُنّا اَشْبَاحَ نُورٍ نَدُورُ حَوْلَ عَرْشِ الرّحْمنِ فَنُعَلّمُ لِلْمَلاَئِكَةِ التّسْبِيحَ وَ التّهْلِيلَ وَ التّحْمِيدَ ۔
امام حسين (ع) سےدریافت کیا گیا کہ خداوندعالم کی ذریعہ جناب آدم کی تخلییق سے پہلےآپ کیا تھے؟ آپ نےفرمایا: ہم نور کی صورت میں عرش الہی کا طواف کرتے تھےاور ملائکہ کو تسبیح و تہلیل اور حمدوثنا کا طریقہ سکھاتے تھے ۔( بحار الانوار، ج ۵۷ ص ۳۱۱ ح۱)
12۔ اهل بيت(ع) خداکے رازدار
نَحْنُ الّذِينَ عِنْدَنَا عِلْمُ الْكِتَابِ وَ بَيَانُ مَا فِيهِ وَ لَيْسَ عِنْدَ اَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ مَا عِنْدَنَا لاَِنّا اَهْلُ سِرّ اللّهِ.
ہم وہ لوگ ہیں جن کے پاس قرآن مجید کا علم اور ان سب چیزوں کی وضاحت ہے جو اس میں ہے اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ ہمارے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں ہے اس لیے کہ ہم خدا وند عالم کے رازدار ہیں ۔ (بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۸۴ ح۱۱)
13۔ تمام مخلوق ہم اهل بيت(ع)کی اطاعت پر مامور ہے
وَاللّهِ مَا خَلَقَ اللّهُ شَيْئاً إِلا وَ قَدْ اَمَرَهُ بِالطّاعَةِ لَنَا ۔
خدا کی قسم خدا نے کسی بھی مخلوق کو پیدا نہیں کیا مگریہ کہ اسے ہم اہل بیت (ع) کی اطاعت کا حکم دیا ۔ (بحار الانوار، ج ۴۴ص ۱۸۱ ح۱)
14۔ اهل بيت (عليهم السلام) سے محبت
مَنْ اَحَبّنَا كَانَ مِنّا اَهْلَ الْبَيتِ ۔
جو شخص ہم اہل بیت (ع) سےمحبت كرےگاوه ہم میں سے ہوگا ۔(نزهة النّاظر و تنبيه الخاطر، ص ۸۵ ح۱۹)
15۔ غربت اور شیعوں کا مارا جانا
وَ اللّهِ الْبَلاَءُ وَ الْفَقْرُ وَ الْقَتْلُ اَسْرَعُ إِلَى مَنْ اَحَبّنَا مِنْ رَكْضِ الْبَرَاذِينِ، وَ مِنَ السّيْلِ إِلىَ صِمْرِهِ ۔
خداکی قسم بلا فقر وتنگدستی اورقتل ہمارے چاہنے والوں کی طرف تیزدوڑنے والے گھوڑوں اورسیلاب کے پانی سے بھی زیادہ تیز رفتار کے ساتھ آتے ہیں ۔(بحار الانوار، ج ۶۴ ص ۲۴۹ ح۸۵)
16۔ خيانت اورمكروفریب سے پرہیز
إِنّ شِيعَتَنَا مَنْ سَلِمَتْ قُلُوبُهمْ مِنْ كُلّ غِشّ وَغَلّ وَدَغَلٍ ۔
ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کے دل ہر طرح کے مکروفریب سے پاک ہوں ۔ (بحار الانوار، ج ۶۵ ص ۱۵۶ ح۱۰)
17۔ امام حسين(ع) اورامام زمانہ (عج)
لَوْ اَدْرَكْتُهُ لَخَدَمْتُهُ اَيّامَ حَيَاتِى ۔
اگرمیں حضرت امام مهدى عج کےزمانے میں ہوتا تو پوری زندگی ان کی خدمت کرتا ۔ (عقد الدّرر، ص۱۶۰)
18۔ امام حسين(ع) مقتول اشک
اَنَا قَتِيلُ الْعَبْرَةِ،لا يَذْكُرُنِى مُؤْمِنٌ إِلا بَكَى۔
امام حسين (ع) نے فرمایا: میں وہ مقتول ہوں جسے رلا رلاکرقتل کیا گیا جو مومن بھی مجھے یاد کرتا ہے وہ مجھ پر گریہ ضرورکرتا ہے۔(كامل الزيارات، ص ۱۱۷ ح۶)
19 ۔ پاداش زائر امام حسين(ع)
مَنْ زَارَنِى بَعْدَ مَوْتِى زُرْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لَوْ لَمْ يَكُنْ إِلا فِى النّارِ لاَخْرَجْتُهُ۔
امام حسين (ع) نےفرمایا: جو میری شہادت کےبعد میری زیارت کرے گا وہ اگر جہنمی ہو تو میں اسے جہنم سے نکال لوں گا۔ (المنتخب للطريحى، ص۶۹)
20۔ خوش اخلاقى اورخاموشی
اَلْخُلْقُ الْحَسَنُ عِبَادَةٌ وَ الصّمْتُ زَيْنٌ۔
خوش اخلاقی عبادت ہےاور خاموش انسان کی زینت ہے۔(تاريخ اليعقوبى، ج ۲ ص۲۶۴)
21۔ صلہ رحم سے موت میں تاخیراور روزی میں اضافہ
مَنْ سَرّهُ اَنْ يُنْسَاَ فِى اَجَلِهِ وَ يُزَادَ فِى رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ۔
جوچاہتا ہے كہ کی موت کو فراموش کردیا جائے اور اس کی روزی میں اضافہ ہو اسے چاہئے کہ صلہ رحم کرے۔ (بحار الانوار، ج ۷۱ ص ۹۱ ح۵)
22 ۔ خداکی بارگاہ میں اعمال کا پیش ہونا
إِنّ اَعْمَالَ هَذِهِ الاُمّةِ مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلا وَ تُعْرَضُ عَلَى اللّهِ عَزّوَجَلّ ۔
امت کے اعمال روزانہ صبح کے وقّت خدا کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں۔( بحار الانوار، ج ۷۰ ص ۳۵۳ ح۵۴ )
23۔ لوگوں کی خوشی کے لیے خدا کو ناراض کرنا
مَنْ طَلَبَ رِضَى النّاسِ بِسَخَطِ اللّهِ وَكَلَهُ اللّهُ إِلىَ النّاسِ .
جو لوگوں کو راضی کرنے كے لئے خدا کو ناراض کرے خدا اسے لوگوں کے ہی حوالہ کردیتا ہے ۔ ( بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۶ ح۸)
24۔ طاقت رکھتے ہوئےمعاف کرنا
إِنّ اَعْفَى النّاسِ مَنْ عَفَا عَنْ قُدْرَةٍ ۔
سب سے بڑا معاف کرنے والا وہ ہے جو طاقت کے باوجود معاف کردیتا ہے ۔( بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۱ ح۴)
25۔ اہمیت کم کرنے والی گفتگو
لاَ تَقُولُوا بِاَلْسِنَتِكُمْ مَا يَنْقُصُ عَنْ قَدْرِكُمْ ۔
زبان سے ایسی بات نہ نکالو جوتمھاری اہمیت کم کردے۔(جلاء العيون، ج ۲ ص۲۰۵)
26۔ تنگدستى، بيمارى اور موت
لَوْلاَ ثَلاَثَةٌ مَا وَضَعَ ابْنُ آدَمَ رَأسَهُ لِشَىْءٍ اَلْفَقْرُ وَ الْمَرَضُ وَ الْمَوتُ ۔
اگرتین چيزیں نہ ہوتیں تو انسان کسی کے سامنے سر نہ جھکاتا غریبی، بیماری اورموت ۔ (نزهة الناظر و تنبيه الخاطر، ص ۸۵ ح۴)
27۔ اپنے گناه سےغفلت
إِيّاك اَنْ تَكُونَ مِمّنْ يَخَافُ عَلَى الْعِبَادِ مِنْ ذُنُوبِهِمْ وَيَاْمَنُ الْعُقُوبَةَ مِنْ ذَنْبِهِ .
ہرگز ان لوگوں میں سےنہ ہوناجودوسروں کے گناہوں پر خوفزدہ اور اپنے گناہوں سے غافل ہوتے ہیں۔ (تحف العقول، ص۲۷۳ )
28۔ مؤمن کی پریشانی کو دور کرنا
مَنْ نَفّسَ كُرْبَةَ مُؤْمِنٍ فَرّجَ اللّهُ عَنْهُ كُرَبَ الدّنيَا وَ الاخِرَةِ ۔
جو کسی مومن کی پریشانی دور کرے خداوند عالم اس کی دنیا وآخرت کی پریشانوں کو دور کردےگا۔(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۲ ح۵)
29۔ عزّت کی موت اورذلّت کی زندگی
مَوْتٌ فِى عِزّ خَيْرٌ مِنْ حَيَاةٍ فِى ذُلّ .
عزت کی موت ذلت کی زندگى سے بہتر ہے ۔(بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۹۲ ح۴)
30۔ قول و عمل میں ہماہنگی
إِنّ الْكَريِمَ إِذَا تَكَلّمَ بِكَلاَمٍ، يَنْبَغِى اَنْ يُصَدّقَهُ بِالْفِعْلِ ۔
باعزت انسان جب گفتگو کرتا ہے تو اس کاعمل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہے۔ (مستدرك الوسائل، ج ۷ ص ۱۹۳ ح۶)
31۔ حضرت على(ع) سے نفاق کی نشانی ہے
مَا كُنّا نَعْرِفُ الْمُنَافِقِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّهِ (ص) إِلا بِبُغْضِهِمْ عَلِيّاً وَ وُلْدَهُ
رسول اسلام (ص)کے دورحیات میں ہم منافقین کوحضرت علی (ع) اور ان کی اولاد کی دشمنی سے پہچانتے تھے ۔(عيون أخبار الرّضا، ج ۲ ص ۷۲ ص۳۰۵)
32۔ ہدیہ قبول کرنے کا اثر
مَنْ قَبِلَ عَطَاءَكَ، فَقَدْ اَعَانَكَ عَلَى الْكَرَمِ
جوتمہاری عطا کی ہوئی چیز کو قبول کرلے وہ نیکیوں پر تمہاری مدد لرنے والا ہے ۔(بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۳۵۷ ح۲۱)
33۔ خوف خدا میں گریہ
اَلْبُكَاءُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ نَجَاةٌ مِنَ النّارِ ۔
خوف خدا میں گريه جهنّم سےنجات کا ذریعہ ہے۔ (مستدرك الوسائل، ج ۱۱ ص ۲۴۵ ح۳۵)
34۔ عقلمندی اور موت کے یقین کا اثر
لَوْ عَقَلَ النّاسُ وَ تَصَوّرُوا الْمَوْتَ لَخَرِبَتِ الدّنيَا
اگر لوگ عقلمند ہوتےاور موت کا یقین کرلیتے تو دنیا ویران دکھائی دیتی۔ (إحقاق الحق، ج ۱۱ ص۵۹۲)
35۔ گناہ بہتر ازمعذرت
رُبّ ذَنْبٍ اَحْسَنُ مِنَ الاِعْتِذَارِ مِنْهُ۔
بہت سے گناہ ہیں جومعذرت کرنے سے بہترہیں۔(بحار الانوار، ج ۵۷ ص ۱۲۸ ح۱۱)
36۔ غيبت، دوزخ کے کتوں کی غذا ہے
كُفّ عَنِ الْغَيْبَةِ فَإِنّهَا إِدَامُ كِلابِ النّارِ ۔
غيبت سے بپرهيزكرویہ دوزخ کے کتوں کا کھانا ہے ۔(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۱۷ ح۲)
37۔ نهى عن المنكر
لا يَنْبَغِى لِنَفْسٍ مُؤْمِنَةٍ تَرَى مَنْ يَعْصِى اللّهَ فَلا تُنْكِرُ عَلَيْهِ .
مومن کے لیے یہ مناسب نہیں ہےکہ وہ کسی کو خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے دیکھے اور اسے ناپسند کرتے ہوئے منع نہ کرے ۔(كنز العمّال، ج ۳ ص ۸۵ ح۵۶۱۴)
38۔ خدا کی نا فرمانی کا اثر
مَنْ حَاوَلَ اَمْراً بِمَعْصِيَةِ اللّهِ كَانَ اَفْوَتَ لِمَا يَرْجُوا وَ اَسْرَعَ لِمَا يَحْذَرُ.
جو خدا کی نافرمانی کی کوشش کرے اس سے وہ چیزیں دور ہوجائیں گی جنھیں وہ چاہتا ہے اور وہ چیزیں اس سے قریب ہو جاتی ہیں جن سے وہ نفرت کرتا ہے ۔(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲ ح۱۹)
39۔ خیر کثیر ہے
خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ لَمْ يَكُنْ فِيهِ كَثِيرُ مُسْتَمْتِعٍ: اَلْعَقْلُ، وَ الدّينُ وَ الاَدَبُ، وَ الْحَيَاءُ وَ حُسْنُ الْخُلْقِ ۔
جس میں پانچ چيزیں نہ ہوں اس میں کوئی خیر نہیں پایا جائے گا عقل، دين، ادب، حيا اور خوش اخلاقی۔ (حياة الامام الحسين(ع)، ج ۱ ص۱۸۱)
40۔ حق کی پيروى اور كمال عقل
لا يَكْمُلُ الْعَقْلُ إِلا بِاتّبَاعِ الْحَقّ
عقل کی حق پیروی کے بغیركامل نہیں ہوتی ۔(أعلام الدين، ص۲۹۸)
علمی ، فکری ، تحقیقی ، تبلیغی