چالیس حدیثیں (میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
چالیس حدیثیں
میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق
ترجمہ و ترتیب: اسد عباس اسدی
میاں بیوی کے درمیان عشق و محبت پیدا کرنے والے عوامل میں سے ایک مہم عامل اظہار محبت ہے ہو سکتا ہے وہ لوگ جن کے دل میں اپنی شریک حیات کے لیے بے پناہ محبت ہو لیکن وہ اس کا اظہار نہیں کر پاتے۔ سورہ روم کی آیت نمبر 21 میں اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے درمیان محبت اور باہمی الفت کے اصول کا تذکرہ کیا ہے
وَمِنْ اٰيَاتِهٓ ٖ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُـوٓا اِلَيْـهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّرَحْـمَةً ۚ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيَاتٍ لِّـقَوْمٍ يَّتَفَكَّـرُوْنَ۔
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمہارے لیے تمہیں میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ ان کے پاس چین سے رہو اور تمہارے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کر دی، جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔
میاں بیوی کا ایک دوسرے کیلئے پیار بھرے جملات کا اظہار بہت سارے شکوک و شبہات کو ختم کرتا ہے اور ان کے درمیان محبت کو بڑھاتا ہے آئمہ معصومین علیہم السلام نے بھی میاں بیوی کےایک دوسرے سے محبت کے اظہار پر تاکید کی ہےاور آپ علیہم السلام کی سیرت میں ایسی لاتعداد مثالیں موجود ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کی بیوی اس کی طرف پیار کی نگاہ سے دیکھتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ آج اکثر فیملیوں کی سب سے بڑی مشکل ان کی زندگیوں میں صحیح مدیریت کا نہ ہونا ہے ، بہت سےتنازعات اور چیلنجز جو کہ خاندانوں کے ٹوٹنے کا سبب بنتے ہیں ، گھرداری میں آئیڈیل نمونہ نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں،اس لئے مناسب سمجھا کہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کی روشنی میں گھرداری کے چند اصول قارئین کی خدمت میں پیش کریں ۔
واضح رہے کہ پہلی 20 احادیث "شوہر کا بیوی کے ساتھ اخلاق" سے متعلق ہیں اور آخری 20 احادیث "بیوی کا ساتھ شوہر کے ساتھ اخلاق" سے متعلق ہیں۔
شوہر کا بیوی کے ساتھ اخلاق
زیادہ اظهار محبت (زیادہ ایمان)
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
کُلَّ مَا ازدادَ العَبدُ إیمانَاً اِزدادَ حُبّاً لِلنِّسآءِ [1]
جس قدر بندے کا ایمان بڑھتا ہے اتنا ہی اس کی عورتوں سے محبت بڑھتی جاتی ہے۔
اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرنے والا اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے
امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا:
کُلُّ مَنِ اشتَدَّ لَنا حُبّاً اشتَدَّ لِلنِّساءِ حُبّاً [2]
جو ہم سے جتنی زیادہ محبت کرتا ہے (اہل بیت علیہم السلام)، وہ اپنی عورتوں (اپنی بیوی) سے بھی اتنی زیادہ محبت کرتا ہے۔
زندگی کی پاکیزگی یہاں ہے
امیرالمؤمنین حضرت علی علیه السلام نے فرمایا:
فَدارِها عَلی کُلِّ حالٍ وَ أحسِنِ الصُّحبَةَ لَها فَیَصفُو عَیشُکَ [3]
اپنی بیوی کے ساتھ ہمیشہ تسامح کرو، اور اس کے ساتھ حسن سلوک کرو تاکہ تمہاری زندگی پاکیزہ ہو۔
تکبر اور غصہ سے پرہیز کریں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
خَیرُ الرِّجالِ مَن اُمَّتِی اَلَّذِینَ لایَتطاوَلُونَ عَلی أهلِیهِم وَ یحنُونَ عَلَیهِم وَ لا یَظلِمُونَهُم [4]
میری امت کے بہترین مرد وہ ہیں جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ سختی اور تکبر نہیں کرتے اور ان پر رحم کرتے ہیں اور ان کی پرواہ
کرتے ہیں اور انہیں تکلیف نہیں دیتے ہیں۔
تھپڑ، کبھی نہیں!
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
فَأیُّ رَجُلٍ لَطَمَ امرَأَتَهُ لَطمَةً، أمَرَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ مالِکَ خازِنَ النِّیرانِ فَیَلطِمُهُ عَلی حَرَّ وَجهِهِ سَبعِینَ لَطمَةً فِی نارِ جَهَنَّمَ [5]
جو اپنی بیوی کے منہ پر تھپڑ مارتا ہے، اللہ تعالیٰ جہنم کے دربان کو حکم دیتا ہے کہ وہ جہنم کی آگ میں اس کے منہ پر ستر مرتبہ تھپڑ مارے۔
میں تم سے پیار کرتا ہوں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
قَولُ الرَّجُلِ لِلمَرأَةِ إنِّی اُحِبُّکَ لا یَذهَبُ مِن قَلبِها أبَداً [6]
ایک مرد کا اپنی بیوی کو یہ کہنا "میں تم سے پیار کرتا ہوں" عورت کے دل سے کبھی نہیں نکلتا ۔
بیوی کی دینی اور دنیاوی خوشی فراہم کرنا
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
لِلمَرأَةِ عَلی زَوجِها أن یُشبِعَ بَطنَها، وَ یَکسُو ظَهرَها، وَ یُعَلِّمهَا الصَّلاةَ وَ الصَّومَ وَ الزَّکاةَ إن کانَ فِی مالِها حَقٌّ، وَ لاتُخالِفَهُ فِی ذلِکَ [7]
عورت کا اپنے شوہر پر حق یہ ہے کہ وہ اسے کھانا کھلائے، لباس پہنائے، اسے نماز، روزہ اور زکوٰۃ سکھائے، اگر عورت کے مال میں زکوٰۃ کا حق ہے تو عورت بھی ان چیزوں میں مرد کی مخالفت نہ کرے۔
یہ خدا کی راہ میں جہاد ہے
امام رضا علیه السلام نے فرمایا :
اَلکآدُّ عَلی عِیالِهِ مِن حِلٍّ کَالمُجاهِدِ فِی سَبِیلِ اللهِ [8]
جو شخص حلال ذرائع سے اپنے گھر والوں کی بھلائی کے لیے کوشش کرتا ہے وہ اس مجاہد کی طرح ہے جو خدا کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔
کیا آپ بھی تحائف خریدتے ہیں؟
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
مَن دَخَلَ السُّوقَ فَاشتَرَی تُحفَةً فَحَمَلَها إلَی عِیالِهِ کانَ کَحامِلِ صَدَقَةٍ إلَی قَومٍ مَحاوِیجَ وَ لیَبدَأ بِالإناثِ قَبلَ الذُّکُورِ فَإنَّ مَن فَرَّحَ اِبنَتَهُ فَکَأنَّما اعتَقَ رَقَبَةً مِن وُلدِ إسماعِیلَ وَ مِن اَقَرَّ بِعَینِ ابنٍ فَکَاَنَّما بَکَی مِن خَشیَةِ اللهِ وَ مَن بَکَی مِن خَشیَةِ اللهِ أدخَلَهُ اللهُ جَنّاتِ النَّعِیمِ [9]
جو بازار جا کر اپنے اہل و عیال کے لیے تحفہ خرید کر لے جاتا ہے تو اس کا ثواب اس شخص کی طرح ہے جو مسکین کو صدقہ کرتا ہے۔ اور جب وہ تحفہ گھر لے جائےتو لڑکوں سے پہلے لڑکیوں کو دے کیونکہ اپنی بیٹی کو خوش کرنے والا ایسا ہے جس نے بنی اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کیا۔ اور جو شخص بیٹے کو گفٹ دے کر اسے خوش کر دے تو گویا وہ خوف خدا سے رویا اور جو شخص خوف خدا سے روئے تو خدا اسے جنت کی نعمتوں میں داخل فرمائے گا ۔
بازار اور گوشت کی خریداری
امام سجاد علیه السلام نے فرمایا :
لِان اَدخُلُ السُّوقَ وَ مَعِی دِرهَمٌ اَبتاعُ بِهِ لَحماً لِعِیالِی وَ قَد قرمُوا إلَیهِ أحَبُّ إلَیَّ مِن أن اَعتِق نَسَمَةً [10]
میرےنزدیک بازار جا کر اپنے گھر والوں کے لیے ایک درہم کا گوشت خریدنا، جو گوشت کی خواہش رکھتے ہیں، غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
سوغات مت بھولیں
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
اِذا سافَرَ اَحَدُکُم فَقَدِمَ مِن سَفَرِهِ فَلیَأتِ اَهلَهُ بِما تَیَسَّرَ [11]
جب بھی تم میں سے کوئی سفر پر جائے توواپسی پر اپنے گھر والوں کے لیے اپنی حیثیت کے مطابق تحائف لے کر آئے۔
کیا آپ اس کے لیے میک اپ کرتے ہیں؟
امام باقر علیه السلام نے فرمایا :
النِّسآءُ یُحبِبنَ اَن یَرَینَ الرَّجُلَ فِی مِثلِ ما یُحِبُّ الرَّجُلُ اَن یَرَی فِیهِ النِّسآءَ مِنَ الزِّینَةِ [12]
جس طرح مرد اپنی عورتوں میں زینت اور میک اپ دیکھنا پسند کرتے ہیں اسی طرح عورتیں بھی اپنے مردوں میں زیب و زینت دیکھنا پسند کرتی ہیں۔
گھر کو گرم رکھیں
امام رضا علیه السلام نے فرمایا :
بَنبَغِی لِلمُؤمِنِ اَن یَنقُصَ مِن قُوتِ عِیالِهِ فِی الشِّتآءِ وَ یَزِیدَ فِی وقُودِهِم [13]
مومن کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ سردیوں میں اپنے اہل و عیال کے اخراجات کو کم کرے اور ان کے سردی سے بچنے کا سازوسامان خریدے ۔
عید بیاہ پر فیملی کو خوش رکھنا
راوی کہتا ہے میں نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا: عورت کا خاوند پر کیا حق ہے؟
تو حضرت نے فرمایا:
وَ لاتَکُونُ فاکِهَةٌ عامَّةٌ اِلّا اَطعَمَ عِیالَهُ مِنها وَ لایَدَعُ اَن یَکُونَ لِلعِیدِ عِندَهُم فَضلٌ فِی الطَّعامِ وَ اَن یسنی لَهُم فِی ذلِکَ شَیءٌ ما لَم یسن لَهُم فِی سآئِرِ الاَیّامِ ۔ [14]
ہر وہ پھل جسے تمام لوگ کھائیں، مرد کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر والوں کو کھلائے اور عید کے دنوں میں عام روٹین سے اضافی اہتمام کرے، اور وہ چیزیں مہیا کرے جو عام دنوں میں نہیں دیتا تھا۔
تہمت اور بدگمانی کبھی نہیں
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
لا تَقذِفُوا نِسآءَکُم فَاِنَّ فِی قَذفِهِنَّ ندامَةً طَوِیلَةً وَ عُقُوبَةً شَدِیدَةً [15]
اپنی بیویوں پر تہمت مت لگائیں ، کیونکہ ایسا کرنے سے (تمہارے لیے) طویل پشیمانی اور سخت عذاب ہو گا۔
خدا کرے آپ آئیں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
هَلَکَ بِذِی المُرُوَّةِ اَن یَبِیتَ الرَّجُلُ عَن مَنزِلِهِ بِالمِصرِ الَّذِی فِیهِ اَهلُهُ [16]
یہ مرد کی جوان مردی سے بعید ہے کہ وہ اسی شہر میں ہو جہاں اس کی فیملی ہے اور وہ فیملی کو چھوڑ کر کہیں اور جا سوئے۔
گھر میں داخل ہونے کے آداب
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
یُسَلِّمُ الرَّجُلُ اِذا دَخَلَ عَلی اَهلِهِ وَ اِذا دَخَلَ یَضرِبُ بِنَعلَیهِ وَ یَتَنَحنَحُ یَصنَعُ ذلِکَ حَتَّی یُؤذِنهُم اَنَّهُ قَد جآءَ حَتَّی لا یَرَی شَیئاً یَکرَهُهُ [17]
جب آدمی اپنے گھر والوں سے ملے تو اسے سلام کرنا چاہیے اور جب گھر میں داخل ہو تو اپنے گھر والوں کو اپنے جوتوں کی آواز سے اور کھانستے ہوئے اطلاع دے، تاکہ اسے کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جو اسے ناگوار گزرے۔
بیوی کے پاس بیٹھنا
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
جُلُوسُ المَرءِ عِندَ عِیالِهِ اَحَبُّ اِلَی اللهِ تَعالی مِن اعتِکافٍ فِی مَسجِدِی هذا [18]
ایک آدمی کا اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھنا اللہ کو میری اس مسجد میں اعتکاف بیٹھنے سے زیادہ محبوب ہے۔
کبھی اس کے منہ میں نوالہ دیا ہے؟
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
اِنَّ الرَّجُلَ لَیُؤجَرُ فِی رَفعِ اللُّقمَةِ اِلی فِیِّ اِمرَاَتِهِ [19]
مرد کو اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ ڈالنے کا ثواب ملتا ہے۔
نہ تھپڑ ماریں اور نہ چیخیں چلائیں!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شوہر پر عورت کے حق کے بارے میں فرمایا:
حَقُّکِ عَلَیهِ اَن یُطعِمُکِ مِمّا یَأکُلُ وَ یَکسُوکِ مِمّا یَلبَسُ وَ لایَلطِمُ وَ لایَصِیحُ فِی وَجهِکِ [20]
تیرےشوہر پر تیرا حق یہ ہے کہ وہ جو کھائے اس میں سے تجھے بھی کھلائے، اور جو پہنتا ہے اس سے تجھے بھی پہنائے ، اور نہ تھپڑ مارے اور نہ چیخے چلائے۔
عورت کا اپنے شوہر کے ساتھ اخلاق
اطاعت کا زیور گردن میں ڈالے
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
اِنَّ لِلرَّجُلِ حَقّاً عَلَی امرَأَتِهِ اِذا دَعاها تُرضِیهِ وَ اِذا أمَرَها [21] لاتَعصِیهِ وَ لاتُجاوِبهُ بِالخلافِ و لاتُخالِفهُ [22]
مرد کا اپنی بیوی پر حق ہے کہ اگر وہ اسے پکارے تو جواب دے اور جب وہ اسے کوئی حکم دے تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے اور اس کی مخالفت نہ کرے۔
باران عشق و محبت
امام رضا علیه السلام نے فرمایا :
اِعلَم اَنَّ النِّسآءَ شَتّی فَمِنهُنَّ الغَنِیمَة وَالغَرامَة وَ هِیَ المُتَحَبِّبَةُ لِزَوجِها وَالعاشِقَةُ لَهُ ...[23]
جان لو کہ عورتوں کی مختلف قسمیں ہیں، ان میں سے بعض بہت قیمتی سرمایہ اور انعام ہیں اور یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے شوہروں سے محبت کرتی ہیں اور ان سے عشق کرتی ہیں ۔
رضایت و شفاعت
امام باقر علیه السلام نے فرمایا:
لا شَفِیعَ لِلمَرأةِ أنجَحُ عِندَ رَبِّها مِن رِضا زَوجِها [24]
عورت کے لیے اس کے رب کے ہاں کوئی سفارشی اس کے شوہر کی رضا سے زیادہ فائدہ مند نہیں۔
پیار کی خوشبو
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
لِلرَّجُلِ عَلَی المَرأةِ أن تَلزِمَ بَیتَهُ وَتُوَدِّدَهُ وَتُحِبَّهُ وَتُشفِقَهُ وَتَجتَنِبَ سَخَطَهُ وَتَتَبَّعَ مَرضاتَهُ وَتُوفِیَ بِعَهدِهِ وَوَعدِهِ [25]
عورت پر مرد کا حق یہ ہے کہ عورت مرد کا گھر سنبھالے ، اپنے شوہر سے دوستی، محبت اور ہمدردی کا مظاہرہ کرے، اس کے غصے سے بچے، اور وہ کرے جو اسے پسند ہو، اور اس کے عہد اور وعدے کی وفادار ہو۔
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
أیُّمَا امرَأَةٍ قالَت لِزَوجِها: ما رَأَیتُ قَطُّ مِن وَجهِکَ خَیراً فَقَد حَبِطَ عَمَلُها [26]
اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے کہے: میں نے تم سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی تو اس کے کام کا سارا اجر ضائع ہو جائے گا۔
بہترین بیویاں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
خَیرُ نِسائِکُم اَلوَدُودُ الوَلُودُ المُؤاتِیَةُ وَ شَرُّها اللَّجُوجُ [27]
تمہاری عورتوں میں سب سے اچھی عورت وہ ہے جو محبت کرنے والی، بچہ پیدا کرنے والی اور موافقت کرنے والی ہو اور سب سے بری عورت وہ ہے جوضد کرنے والی ہو۔
شوہر کو کبھی ناراض نہ کریں۔
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
طُوبَی لِاِمرَأةٍ رَضِیَ عَنها زَوجُها [28]
خوش نصیب ہے وہ عورت جس کا شوہر اس سے خوش ہو۔
تکلیف نہ دیں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
مَن کانَ لَهُ اِمرأَةٌ تُؤذِیهِ لَم یَقبَلِ اللهُ صَلاتَها وَلا حَسَنَةً مِن عَمَلِها حَتّی تُعِینَهُ وَتُرضِیَهُ وَاِن صامَتِ الدَّهرَ وَقامَت وَاَعتَقَتِ الرِّقابَ وَاَنفَقَتِ الاَموالَ فِی سَبِیلِ اللهِ وَکانَت اَوَّل مَن تَرِدُ النّارَ ثُمَّ قالَ: وَعَلَی الرَّجُلِ مِثلَ ذلِکَ الوِزرُ وَالعَذابُ اِذا کانَ لَها مُؤذِیاً ظالِماً [29]
جس شخص کی بیوی ایسی ہو جو اسے تکلیف پہنچاتی ہو، اللہ تعالیٰ اس عورت کی دعائیں اور نیکیاں اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ مرد کی مدد نہ کرے اور اسے راضی نہ کرے، خواہ یہ عورت ساری عمر روزے رکھے اور نماز پڑھے اورغلام آزاد کرے ۔یہ عورت جہنم کی آگ میں داخل ہونے والی پہلی ہوگی ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مرد پر بھی اتنا ہی گناہ اور سزا ہے اگر وہ اپنی بیوی کو تکلیف دے اور اس پر ظلم کرے۔
تم اسے اداس کیسے دیکھ سکتے ہو؟
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
سَعِیدةٌ سَعِیدَةٌ اِمرَأَةٌ تُکرِمُ زَوجَها وَلا تُؤذِیهِ وَتُطِیعُهُ فِی جَمِیعِ اَحوالِهِ [30]
مبارک ہے وہ عورت جو اپنے شوہر کی عزت کرتی ہے اور اسے نقصان نہیں پہنچاتی اور ہمیشہ اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہے۔
معقول ممکن توقعات
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
لا یَحِلُّ لِلمَرأَةِ اَن تُکَلِّفَ زَوجَها فَوقَ طاقَتِهِ [31]
عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کو اس کی استطاعت سے زیادہ کرنے پر مجبور کرے۔
مہمان، شوہر کی اجازت سے
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
اَیُّهَا النّاسُ اِنَّ لِنِسآئِکُم عَلَیکُم حَقّاً وَلَکُم عَلَیهِنَّ حَقّاً حَقُّکُم عَلَیهِنَّ [اَن] لا یُدخِلنَ اَحَداً تَکرَهُونَهُ بُیُوتَکُم اِلاّ بِاِذنِکُم [32]
لوگو! تمہاری بیویوں کا تم پر حق ہے اور تمہارا بھی ان پر حق ہے۔ ان پر آپ کا حق یہ ہے کہ آپ جس کے آنے سے راضی نہیں انہیں اپنے گھر میں داخل نہ ہونے دے۔
خوش آمدیدبھی کہیں اور رخصت بھی کریں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
جاءَ رَجُلٌ اِلی رَسُولِ اللهِ (ص) فَقالَ: اِنَّ زَوجَةً لِی اِذا دَخَلتُ تَلَقَّتنِی وَ اِذا خَرَجتُ شَیَّعَتنِی وَ اِذا رَأَتنِی مَهمُوماَ قالَت لِی: وَ مایُهِمُّکَ؟ اِن کُنتَ تَهتَمُّ لِرِزقِکَ فَقَد تَکَفَّلَ لَکَ بِهِ غَیرُکَ، وَ اِن کُنتَ تَهتَمّ لِاَمرِ آخِرَتِکَ فَزادَکَ اللهُ هَمَّاً. فَقالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله علیه و آله: اِنَّ لِلّهِ عُمّالاً وَ هذِهِ مِن عُمّالِهِ لَها نِصفُ أَجرِ الشَّهِیدِ [33]
ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: میری ایک بیوی ہے جب میں گھر میں داخل ہوتا ہوں تو وہ مجھے سلام کرتی ہے اور جب میں گھر سے نکلتا ہوں تو وہ مجھے خدا حافظ کہتی ہے اور جب مجھے پریشان دیکھتی ہےتو کہتی ہے: اگر آپ رزق کے لیے پریشان ہیں تو جان لیں کہ اللہ نے اس کا وعدہ لیا ہے اور اگر آپ اپنی آخرت کے لیے پریشان ہیں تو اللہ آپ کو مزید توفیق دے [اور آخرت کے بارے میں مزید سوچیں] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے فرمایا:ان لله عمالا و هذه من عماله لها نصف اجر الشهید۔ (زمین پر)خدا کے نمائندے ہیں اور یہ عورت خدا کے نمائندوں میں سے ہے جس کا اجر شہید کے نصف اجر کے برابر ہے ۔
ایسے کاموں میں مدد
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
اَیُّمَا امرَأَةٍ اَعانَت زَوجَها عَلَی الحَجِّ وَالجهادِ اَو طَلَبِ العِلمِ اَعطاهَا اللهُ مِنَ الثَّوابِ ما یُعطَی امرَاَةُ اَیُّوبَ علیه السلام [34]
جو عورت حج، جہاد اور حصول علم میں اپنے شوہر کی مدد کرے گی، اللہ تعالیٰ اسے بھی وہی اجر دے گا جو حضرت ایوب علیہ السلام کی بیوی کو دیا تھا۔
بهشت خدا میں ایک شہر
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
ما مِن اِمرَأَةٍ تَسقِی زَوجَها شَربَةً مِن مآءٍ اِلّا کانَ خَیراً لَها مِن عِبادَةِ سَنَةٍ صِیامٌ نَهارُها وَقِیامٌ لَیلُها وَ یَبنِی اللهُ لَها بِکُلِّ شَربَةٍ تَسقِی زَوجَها مَدِینَةً فِی الجَنَّةِ وغَفَرَ لَها سِتِّینَ خَطِیئَةً [35]
جو عورت اپنے شوہر کو پانی پلائے وہ اس کے لیے سال بھر کی عبادت سے بہتر ہے ایسی عبادت کہ دنوں میں روزے رکھے اور راتوں میں عبادت کرے۔ اور اس کا شوہر جتنا پانی پیتا ہے اس کے بدلے خدا اسے جنت میں ایک شہر بنائے گا اور اس کے ساٹھ گناہ معاف کر دے گا۔
شریک حیات کی نفسیاتی حفاظت کو یقینی بنانا
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
حَقُّ الرَّجُلِ عَلَی المَراة اِنارَةُ السِّراجِ وَاِصلاحُ الطَّعامِ وَاَن تَستَقبِلَهُ عِندَ بابِ بَیتِها فَتُرَحِّبَ وَاَن تُقَدِّمَ اِلَیهِ الطَّستَ وَالمِندِیلَ وَاَن تُوَضِّئَهُ وَاَن لاتَمنَعَهُ نَفسَهآ اِلّا مِن عِلَّةٍ [36]
عورت پر مرد کا حق یہ ہے کہ وہ اس کے گھر کو روشن کرے، اچھا کھانا بنائے اورمرد جب باہر سے آئے تو اسے دروازے پر جا کر سلام کرے۔ اور اس کے لیے پانی کا ایک برتن اور ایک تولیہ لا کر اس کے ہاتھ دھلائے ۔ اور شوہر کو بلاوجہ اپنے سے نہ روکے۔
خدا کی رحمت ان خواتین پر
امام صادق علیه السلام ،پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم سے روایت کرتے ہیں :
اَیُّمَا امرَأَةٍ دَفَعَت مِن بَیتِ زَوجِها شَیئاً مِن مَوضِعٍ اِلی مَوضِعٍ تُرِیدُ بِهِ صَلاحاً نَظَرَ اللهُ اِلَیها وَمَن نَظَرَ اللهُ اِلَیهِ لَم یُعَذِّبهُ
جو عورت اپنے شوہر کے گھر کو منظم کرنے کے لیے اور بہتر کرنے کیلئے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ رکھتی ہے، خداوند متعال اس پر رحمت کی نظر کرے گا اور جس پر خدا نظر کرم کرتا ہے اسے سزا نہیں دیتا۔
اچھی خوشبو ، خوبصورت لباس، بہترین زیور
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا:
عَلَیها اَن تُطَیِّبَ بِاَطیَبَ طِیبِها وَتَلبِسَ احسَنَ ثِیابِها وَتَزَیَّنَ بِاحسَنِ زِینَتِها [37]
عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے لیے بہترین خوشبو لگائے ، خوبصورت کپڑے پہنے، اور خوبصورت زیورات کا استعمال کرے۔
مثالی بیوی
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
خَیرُ نِسآئِکُم الطَیِّبَةُ الرِّیحُ الطَیِّبَةُ الطَبِیخُ الَّتِی اِذا اَنفَقَت اَنفَقَتْ بِمَعرُوفٍ وَاِن اَمسَکَتْ اَمسَکَت بِمَعرُوفٍ فَتِلکَ عامِلٌ مِن عُمّالِ اللهِ وَ عامِلُ اللهِ لایَخِیبُ وَلایَندُمُ [38]
آپ کی بہترین خواتین وہ ہیں جو اچھی خوشبو لگائیں، بہترین کھانا پکانے کی مہارت رکھتی ہوں اور جب خرچ کریں تو صحیح خرچ کریں اور جب خرچ نہ کریں توبھی صحیح خرچ نہ کریں ۔ ایسی عورت خدا کے نمائندوں میں سے ہے اور خدا کے نمائندے نہ مایوس ہوتے ہیں اور نہ ہی پشیمان ہوتے ہیں
پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا :
اِنَّ مِن خَیرِ نِسآئِکُم . . . المُتَبَرِّجَةُ مِن زَوجِها الحِصانُ عَن غَیرِهِ [39]
تمہاری عورتوں میں سب سے بہتر وہ عورت ہے جو اپنے شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرتی ہے لیکن دوسروں سے اپنے آپ کو چھپاتی ہے۔
امام صادق علیه السلام نے فرمایا :
خَیرُ نِسائِکُمُ الَّتِی اِن اُعطِیَتْ شَکَرَتْ وَاِن مُنِعَتْ رَضِیَتْ [40]
تمہاری عورتوں میں سے بہترین عورت وہ ہے جو کچھ ملنےپر شکر گزار ہو اور نہ ملنے پر راضی ہو۔
وما علینا الا البلاغ المبین
[1] ۔ بحار الانوار، ج 103، ص 228
[2] ۔ همان، ج 103، ص 227
[3] ۔ مکارم الاخلاق، ص 218
[4] ۔ همان، ص 216
[5] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 250
[6] ۔ وسائل الشیعة، ج 14، ص 10
[7] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 243
[8] ۔ بحارالانوار، ج 104، ص 72
[9] ۔ وسائل الشیعة، ج 15، ص 227
[10] ۔ همان، ج 15، ص 251
[11] ۔ همان، ج 8، ص 337
[12] ۔ مکارم الاخلاق، ص 80
[13] ۔ وسائل الشیعة، ج 15، ص 249
[14] ۔ همان، ج 15، ص 227
[15] ۔ بحارالانوار، ج 103، ص 249
[16] ۔ وسائل الشیعة، ج 14، ص 122
[17] ۔ بحارالانوار، ج 76، ص 11
[18] ۔ میزان الحکمة، ج 4، ص 287
[19] ۔ المحجة البیضاء، ج 3، ص 70
[20] ۔ مکارم الاخلاق، ص 218
[21] ۔ البتہ شوہر کا حکم اسلام کے منافی نہ ہو
[22] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 243
[23] ۔ همان، ج 14، ص 161
[24] ۔ سفینة البحار، ج 1، ص 561
[25] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 244
[26] ۔ وسائل الشیعة، ج 14، ص 115
[27] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 162
[28] ۔ وسائل الشیعة، ج 14، ص 155
[29] ۔ همان، ج 14، ص 116
[30] ۔ بحارالانوار، ج 103، ص 252
[31] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 242
[32] ۔ بحارالانوار، ج 76، ص 348
[33] ۔ وسائل الشیعه، ج 14، ص 17
[34] ۔ همان، ص 201
[35] ۔ وسائل الشیعة، ج 14، ص 123
[36] ۔ مستدرک الوسائل، ج 14، ص 254
[37] ۔ وسائل الشیعة، ج 15، ص 175
[38] ۔ الکافی، ج 5، ص 508 .
[39] ۔ وسائل الشیعة، ج 14، ص 15
[40] ۔ بحارالانوار، ج 103، ص 235
+ نوشته شده در جمعه هجدهم اسفند ۱۴۰۲ ساعت 16:5 توسط اسد عباس اسدی
|