مختصر تعارف گلستان زہراء

(تعارف، اہداف ،کارکردگی اور آینده پروگراموں کا ایک مختصر جائزہ)

گلستان زہراء،ایک خالص دینی،علمی اورتبلیغی پلیٹ فارم ہے کہ جس کی تشکیل کا مقصد مومنین و مومنات خصوصاً نوجوان نسل کی دینی و فکری تربیت انجام دینا ہے۔ایسی تربیت کہ جس کی بنیاد علم اور تقویٰ پر ہو۔اور جس کی عمارت محکم دلیلوں پر قائم ہو۔اور آج کی نسل جدید ،اسلامی تعلیمات کو اس کے اصلی اور حقیقی منابع سے ،بغیر کسی ملاوٹ اور تحریف کے،حاصل کر سکے۔اور دین مبین اسلام کے خلاف ہونے والی اندرونی اور بیرونی سازشوں کے خلاف فرنٹ لائن کا کردار ادا کر سکیں، تاکہ آج کی نئی نسل اس آیت کا مصداق بن سکے

كُنتُمۡ خَيۡرَ أُمَّةٍ أُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَتُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ۔ (العمران ،۱۱۰)

تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی اصلاح) کے لیے پیدا کیے گئے ہو تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہواور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔

اہداف اور مقاصد

1. اسلامی معارف و مبانی کی تعلیم و ترویج کےلیے تعلیم اور تبلیغ کے میدان میں ایک منظم تحریک شروع کرنا ۔

2. احیاء عزاداری سید الشہدا اور مقصد قیام امام حسین علیہ السلام ۔

3. خرافات، بدعات اور انحرافات سے پاک معتبر اسلامی معارف کی ترویج ۔

4. مومنین کو صحیح اعتقادات کے مبانی اور معارف سے آگاہ کرنا ۔

5. فکری اور ثقافتی انحرافات کا مقابلہ کرنے کےلیے صحیح اسلامی تعلیمات کی ترویج اور اصلاح معاشرہ کےلیے اقدامات۔

7. ایسے نوجوانوں کی تحقیق کے میدان میں رہنمائی و حوصلہ افزائی جو صحیح اسلامی نقطہ نظر کو جاننا اور سمجھنا چاہتے ہیں ۔

8. جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا سے بھرپور استفادہ کرنا ۔

9. طلباء و طالبات کے درمیان مختلف موضوعات کے علمی مقابلوں کا انعقاد ۔

10. ، اسلامی دروس اور لیکچرز کی ریکارڈنگ اور مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر ان کی نشر و اشاعت۔

فعالیت

1۔جامعہ مسجد امام علی علیہ السلام ، جس میں نماز پنجگاہ کے علاوہ ، دعا و مناجات اور ہر روز کا درس اخلاق اور نماز جمعہ کا مرکزی اجتماع شامل ہیں ۔

2۔قدیمی امام بارگاہ جس میں عشرہ محرم کے علاوہ مختلف مناسبات کی سالانہ مجالس عزاء برپا ہوتی ہیں ۔

3۔ فلٹر پلانٹ ، جس سے ہر روز اہل علاقہ مستفید ہوتے ہیں ۔

4 ۔ قرآن و دینیات سینٹر

5 ۔ عید الاضحی کے موقع پر اجتماعی قربانی کا اہتمام

6 ۔ ماہ مبارک رمضان میں تقسیم راشن و عیدی

7 ۔ مختلف دینی موضوعات پر علمی و تربیتی مقابلوں کا انعقاد

8۔ گلستان زہراء یوٹیوب چینل کا قیام

9۔فیس بک پر ایک علمی اورتبلیغی پیج کا قیام کہ جس پر ہر روز آیات قرآنیہ،احادیث معصومین، ؑ معتبر تاریخی واقعات،اور اخلاق پر مبنی پوسٹس ۔

10۔واٹس ایپ پر مومنین کرام کی علمی اور فکری تربیت اور اخلاقی ارتقاء کے پیش نظر گروپ کا قیام،کہ جس میں ہر روز بلا ناغہ روایات معتبرہ، اخلاقی واقعات،مختلف مناسبتوں کے حوالے سے پوسٹس شئیر کی جاتی ہیں۔

11۔ مختلف مقامات پر ،تعطیلات کے ایام میں ورکشاپس کا انعقاد اور کالج اور یونیورسٹی کے طلاب کے لیے مختصر ایام میں معارف دینی سے آشنائی کا بہترین موقع۔کہ جس میں نوجوانان ملت کی علمی،فکری اور اخلاقی تربیت کا انتظام کیا جائے گا۔

12 ۔ ضرورت مندوں کی حاجت روائی۔

گلستان زہراء ، کپورو والی ، سیالکوٹ

رابطہ: 03006151465 - 03192437646

ایک عورت کا دوسری عورت کو جماعت کرانا

سوال: کیا ایک عورت دوسری عورت کو جماعت کرا سکتی ہے؟
جواب کے لئے درج ذیل روایات کی طرف توجہ کریں

1⃣  عَنِ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّه قَالَ: 
تَؤُمُّ الْمَرْأَةُ النِّسَاءَ فِي الصَّلَاةِ وَ تَقُومُ وَسَطاً مِنْهُنَّ وَ يَقُمْنَ عَنْ يَمِينِهَا وَ شِمَالِهَا تَؤُمُّهُنَّ فِي النَّافِلَةِ وَ لَا تَؤُمُّهُنَّ فِي الْمَكْتُوبَةِ.

🔸️امام صادق علیه السلام نے فرمایا: عورت دوسری عورتوں کو جماعت کرا سکتی ہے،  وه ان کے درمیان میں کھڑی ہوگی اور اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے والی خواتین اس کے دائیں اور بائیں جانب کھڑی ہو جائیں گی اور نافلہ نمازوں میں امامت کرے گی یعنی جن کا جماعت کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے جیسے یومیہ نمازوں کے فرض۔ اور فریضہ میں امامت نہیں کرے گی یعنی وہ نمازیں جن کی امامت واجب ہے جیسے نماز جمعہ و عيدين.
📚 تهذيب الاحکام، ج3، ص268.

2⃣ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّه فِي الرَّجُلِ يَؤُمُّ الْمَرْأَةَ قَالَ نَعَمْ تَكُونُ خَلْفَهُ وَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَؤُمُّ النِّسَاءَ قَالَ نَعَمْ وَ تَقُومُ وَسَطاً بَيْنَهُنَّ وَ لَا تَتَقَدَّمُهُنَ
🔹امام صادق علیه السلام نے ایک ایسے مرد کہ کے جو ایک عورت کو جماعت کراتا ہےکے بارے میں (سوال کے جواب) فرمایا:
جی ہاں! کرا سکتا ہے۔ جب مرد امام جماعت ہو تو عورت اس کے پیچھے کھڑی ہو گی لیکن جب عورت دوسری عورتوں کو جماعت کرائے گی تو ان کے درمیان میں کھڑی ہو گی ان سے آگے بڑھ کر کھڑی نہیں ہو گی۔
📚 تهذيب الاحکام،  ج3، ص31.

3⃣ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَخِيهِ قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ الْمَرْأَةِ تَؤُمُّ النِّسَاءَ مَا حَدُّ رفع صَوْتِهَا بِالْقِرَاءَةِ وَ التَّكْبِيرِ فَقَالَ قَدْرُ مَا تَسْمَعُ.
🔸️علي بن جعفر نے امام  موسیٰ کاظم علیہ السّلام سے نقل کیا ہے: میں نے امام موسی بن جعفر علیه السّلام سے سوال کیا کہ ایک ایسی عورت جو کہ دوسری عورتوں کو جماعت کراتی ہے سورتوں کی قرائت اور تکبیر کہتے ہوئے اس آواز کس قدر بلند ہونی چاہیے۔ تو امام علیہ السّلام نے فرمایا: اتنی بلند ہو کہ وہ خود سن لے۔
📚 تهذيب الاحکام، ج3، ص278.

4⃣ عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ:  سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّه عَنِ الْمَرْأَةِ تَؤُمُّ النِّسَاءَ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ.
🔸️سماعہ بن مہران سے روایت ہے کہ میں نے امام صادق علیه السّلام سے ایک ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا کہ جو دوسری عورتوں کو جماعت کراتی ہے تو امام علیہ السّلام نے فرمایا: کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ 
📚 تہذيب الاحکام، ج3، ص31.

5⃣ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ زِيَادٍ الصَّيْقَلِ قَالَ:
 سُئِلَ أَبُو عَبْدِ اللَّه كَيْفَ تُصَلِّي النِّسَاءُ عَلَى الْجَنَائِزِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُنَّ رَجُلٌ فَقَالَ يَقُمْنَ جَمِيعاً فِي صَفٍّ وَاحِدٍ وَ لَا تَتَقَدَّمُهُنَّ امْرَأَةٌ قِيلَ فَفِي صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ أَ يَؤُمُّ بَعْضُهُنَّ بَعْضاً فَقَالَ: نَعَم

🔸️ حسن بن زیاد صیقل سے روایت ہے کہ امام صادق علیه السّلام سے پوچھا گیا کہ جب کوئی مرد موجود نہ ہو تو عورتیں ایک میت پر نماز جنازہ کیسے پڑھیں؟ امام علیہ السّلام نے فرمایا: تمام ایک صف میں کھڑی ہو جائیں گی ان میں سے کوئی بھی مقدم نہیں ہوگی۔ پھر پوچھا گیا کہ آیا فریضہ نماز میں ایک عورت دوسری عورت کو جماعت کرا سکتی ہے؟ فرمایا: جی ہاں!.
📚من لا یحضرہ الفقیہ، ج1، ص166.

6⃣عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَر قَالَ: إِذَا لَمْ يَحْضُرِ الرَّجُلُ [الميت] تَقَدَّمَتِ امْرَأَةٌ [المرأة] وَسَطَهُنَّ وَ قَامَ النِّسَاءُ عَنْ يَمِينِهَا وَ شِمَالِهَا وَ هِيَ وَسَطَهُنَّ تُكَبِّرُ حَتَّى تَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ
🔸️ جابر نے امام باقر علیه السّلام سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب میت کے پاس کوئی مرد موجود نہ ہو تو وہاں پر موجود عورتوں میں سے ایک عورت آگے بڑھے گی اور دوسری عورتیں اس کے دائیں اور بائیں جانب کھڑی ہوں گی وہ ان کے درمیان سے تکبیر کہے گی یہاں تک کہ نماز مکمل ہو جائے۔ 
📚 الكافی، ج3، ص179.

‼️اکثر اہل سنّت کی نگاہ میں عورت کا فریضہ نماز میں دوسری عورتوں کو جماعت کرانا حرام یا مکروہ سمجھا جاتا ہے۔ اور وہ چند روایات جو ظاہری طور پر  فرض نمازوں میں خواتین کی امامت کو ممنوع قرار دیتی ہیں وہ اہل سنّت کی اکثریت سے متفق ہیں۔
️ 🔸 موجودہ روایات میں عورتوں کے لئے  فقط عورتوں کی امامت جائز ہے اور عورت کو مرد کی امامت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
🔸 مذکورہ بالا اور دیگر روایات میں نماز جمعہ اور عید کی نماز کہ جن کی جماعت فرض ہے ان میں عورت کو امامت کی اجازت نہیں ہے۔
🔸 جیسا کہ مذکورہ روایتوں میں ہے کہ نماز جماعت کے لئے تمام عورتیں ایک صف میں کھڑی ہوں گی  ان کی جماعت کی امام آگے نہیں بڑھتی بلکہ اسی صف میں ان کے درمیان کھڑی ہوتی ہے اور اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے والی خواتین اس کے دائیں اور بائیں طرف کھڑی ہوتی ہیں۔
🔸 ظاہر ہے کہ اہل بیت (ع) نے جماعت کے امام کے لئے جو شرائط لازم قرار دی ہیں وہ اس عورت کے لئے بھی ضروری ہیں جو عورتوں کی امامت کرنا چاہتی ہو۔