گھر میں کبوتر رکھنا ؟

کبوتر ایک حلال گوشت پرندہ ہے. [1] کبوتر ، پالنا ان سرگرمیوں میں سے ایک ہے جو مختلف اقوام میں بہت مقبول ہے اور انسانی فطرت اس سے ہم آہنگ ہے. لیکن دینی ابحاث میں ، کبوتر پالنے اور کبوتر بازی میں بہت فرق ہے ، اور ان کا حکم بھی متفاوت ہے ۔ کبوتر‌ بازی میں کوئی حرج نہیں اگر دوسروں کیلئے پریشانی کا باعث نہ ہو البتہ اچھا کام بھی نہیں ہے .[2]
روایات میں ذکر ہوا ہے کہ کبوتر پالنا مستحب ہے اور اس کے اثرات بھی ہیں.
یہاں ہم ایسی روایات کو ذکر کریں گے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آئمہ اہل بیت علیہم السلام کے گھروں میں بھی کبوتر تھے۔

آئمه اطهار(علیہم السلام)کا کبوتر پالنا

1 ابو حمزه ثمالى کہتے ہیں : میرے پوتے کے چند کبوتر تھے میں نے غصے میں انہیں ذبح کر دیا. [کچھ عرصہ بعد] مکہ گیا قبل از طلوع آفتاب امام باقر(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا . جب سورج طلوع ہوا ، تو بہت سارے کبوتر وہاں دیکھے، سوچا کہ امام سے کبوتر پالنے کے مسائل پوچھوں گا اور لکھوں گا ابھی سوچ رہا تھا کہ میں نے تو کبوتروں کو ذبح کر دیا تھا اگر کبوتر پالنے میں خیر نہ ہوتا تو امام علیہ السلام کیوں پالتے، امام(ع) نے فرمایا: « تم نے سارے کبوتر ذبح کر کے اچھا کام نہیں کیا۔۔۔»۔ [3]
2 عبد الکریم بن صالح کہتا ہے : میں امام صادق(ع) کے پاس گیا ، دیکھا کہ تین سرخ کبوتر امام کے بستر پر بیٹھے ہیں اور اپنے فضلہ سے بستر کو خراب کر رہے ہیں ۔ میں نے عرض کی قربان جاؤں انہوں نے آپ کا بستر گندا کر دیا ہے ، امام علیہ السلام نے فرمایا :
«کعوئی مسئلہ نہیں ، بہتر ہے کہ گھر میں رہیں».[4]
3 محمّد بن کرامه کہتے ہیں: میں نے امام موسى بن جعفر(ع) کے گھر ایک جوڑا کبوتروں کا دیکھا جن کے پر سبز اور تھوڑے سرخ تھے ، امام ان کیلئے روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر رہے تھے. [5]
اس کے علاؤہ بھی کبوتر پالنے کی تاکید موجود ہے ۔
4 زید شحام نقل کرتے ہیں: امام صادق(ع) کے سامنے کبوتروں کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: « گھروں میں کبوتر رکھا کرو، اچھا ہوتا ہے».[6]

گھروں میں کبوتر پالنے کے اثرات روایات میں ذکر ہوئے ہیں بطور نمونہ چند یہ ہیں

شیاطین گھر سے دور رہتے ہیں
امام صادق(ع) نے فرمایا: «کبوتر انبیاء کرام کے پرندوں میں سے ہیں جو وہ گھروں میں رکھتے تھے ، جس گھر میں کبوتر ہوں وہاں جن اہل خانہ کو نقصان نہیں پہنچاتے ؛ کیونکہ سفهاء جن گھر میں کبوتروں سے کھیلنے میں مصروف رہتے ہیں اور اہل خانہ کو تنگ نہیں کرتے».[7]
امام صادق(ع) سے ایک اور جگہ نقل ہوا ہے کبوتروں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ سے، شیاطین بھاگ جاتے ہیں .[8]

گھر کی حفاظت
امام صادق(ع) نے فرمایا:
«إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ یَدْفَعُ بِالْحَمَامِ عَنْ هَدَّةِ الدَّار»؛[9]
خدا وند کبوتروں کے وسیلہ سے گھروں کو تباہ ہونے سے بچاتا ہے . منظور از «هَدَّةِ الدَّارِ» گھر کی تباہی کا معنی بھی اور گھر کے ضعیف افراد کو ضرر سے بچانا بھی ہے .[10]

رفع تنہائی
ایک شخص نے پیغمبر خدا (ص) سے تنہائی کے خوف کی
شکایت کی. پیغمبر(ص) نے اسے فرمایا:
«ایک جوڑا کبوتر لے لو ».[11]
امام صادق(ع) نے فرمایا:
«میرے ساتھ گھر میں کبوتر رکھو تاکہ میرے ہمدم بنیں» ۔[12]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات
[1]. امام خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، گردآورنده، بنی‌هاشمی خمینی، سید محمدحسین، ج 2، ص 594، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ هشتم، 1424ق.
[2]. برای اطلاعات بیشتر ر.ک: 12685؛ حکم کبوتر بازی
[3]. عبد الله بن بسطام، حسین بن بسطام، طبّ الأئمة(ع)‏، محقق: خرسان، محمد مهدى‏، ص 111، قم‏، دار الشریف الرضی‏، چاپ دوم‏، 1411ق‏.
[4]. کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، محقق، غفاری، علی اکبر، آخوندی، محمد، ج 6، ص 548، تهران، دار الکتب الإسلامیة، چاپ چهارم، 1407ق.
[5]. طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الاخلاق، ص 130، قم، شریف رضی، چاپ چهارم، 1412ق.
[6]. الکافی، ج ‏6، ص 547؛ شیخ حرّ عاملی، وسائل الشیعة، ج 11، ص 517، قم، مؤسسه آل البیت(ع)، چاپ اول، 1409ق.
[7]. مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج 60، ص 93، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ق؛ شیخ حر عاملی، هدایة الأمة إلی أحکام الأئمة(ع)، ج 5، ص 127، مشهد، مجمع البحوث الإسلامیة، چاپ اول، 1414ق.
[8]. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، محقق، غفاری، علی اکبر، ج 3، ص 350، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ق.
[9]. الکافی، ج ‏6، ص 547.
[10].بحار الأنوار، ج ‏62، ص 19.
[11]. مکارم الأخلاق، ص 129.
[12]. الکافی، ج ‏6، ص 548؛ فیض کاشانی، محمد محسن، الوافی، ج 20، ص 857، اصفهان، کتابخانه امام أمیر المؤمنین علی(ع)، چاپ اول، 1406ق.