بعثت کا مقصد
بعثت کا مقصد
رسول اللہ (ص) نے فرمایا:
إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق
میں تو اعلٰی اخلاقی اقدار کو مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں
قرآن کریم میں بعثت کے مندرجہ ذیل مقاصد مزکور ہیں
1 تلاوت قرآن کرنا۔
2 تزکیہ نفس کرنا۔
3 تعلیم (کتاب و حکمت)دینا۔
4 شہادت و گواہی دینا۔
5 نیک لوگوں کو جزا کی بشارت دینا۔
6 برے افراد کو عذاب الٰہی سے ڈرانا۔
7 خدا کے اذن سے اس کی طرف دعوت دینا۔
8 گمراہی سے نکالنا ۔
9 سیدھے راستہ کی ہدایت کرنا۔
10 تمام ادیان عالم سے دین اسلام کو جدا کرنا۔
11 دشمنی کو دوستی سے بدلنا۔
12 ایک کو دوسرے کا بھائی بنانا۔
13 آگ (جہنم) سے بچانا۔
احادیث کی روشنی میں بعثت کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں
1 اخلاق کو مکمل کرنا۔
2 وعدہ الٰہی کو مکمل کرنا۔
3 نبوت کو اختتام تک پہونچانا۔
4 جہالت سے نکالنا۔
5 ضلالت وگمراہی سے نکالنا۔
6 باطل کی پیروی سے روکنا۔
7 متعدد خداؤں کے ماننے والوں کوایک خدا کی عبادت پر مامور کرنا۔
8 بھٹکے ہوؤں کو راہ نجات پر گامزان کرانا(نجات تک پہونچانا)۔
9 صراط مستقم کی طرف ہدایت کرنا۔
مختصر یہ کہ پیغمبر اسلام کو اللہ نے انسان کو ہر اعتبار سے دنیا و آخرت میں کامیاب بنانے کا وسیلہ و ذریعہ بنا کر بھیجا ہے، اگر انسان ان کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرلے تو زندگی بھی خوشگوار اور آخرت میں یقیناً اجر عظیم کا مستحق قرار پائے گا۔