حضرت علی نے مہنگی چیزیں بیچنے والوں کو بازار سے نکال دیا اور ان کے داخلے پر پابندی لگا دی اور ان کے خلاف کاروائی کا حکم دیا اور اپنے تمام گورنروں کو خط لکھا.  

مالک اشتر کو خط لکھتے ہوئے فرماتے ہیں: 

« ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کرو کیونکہ رسول اللہ (ص) بھی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کا حکم فرماتے تھے. 

خرید و فروش سادگی سے اور عدالت کے اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے اور ایسی مناسب قیمت پر خرید و فروش ہونی چاہیے جس میں خریدار اور دکاندار دونوں کا نقصان نہ ہو» 

حضرت علی ع رُفَاعة بن شَدّاد بجلی (گورنر اھواز) کو خط لکھتے ہیں: 

«ذخیرہ اندوزوں کو روکو اور ان کے خلاف کاروائی کرو اور جس کا معلوم ہو جائے کہ ذخیرہ اندوزی کرتا ہے اسے سزا دو»

📚 قاضی نعمان، دعائم الاسلام، ج2، ص36.

📚شیخ صدوق، من لایحضره الفقیه، ج3، ص267.

📚نهج‏البلاغه، نامه: 53، ص438.