عَنْ اِبْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ:

شَكَوْتُ إِلَى أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ اَلْوَسْوَاسَ فَقَالَ:

يَا أَبَا مُحَمَّدٍ اُذْكُرْ تَقَطُّعَ أَوْصَالِكَ فِي قَبْرِكَ وَ رُجُوعَ أَحْبَابِكَ عَنْكَ إِذَا دَفَنُوكَ فِي حُفْرَتِكَ وَ خُرُوجَ بَنَاتِ اَلْمَاءِ مِنْ مَنْخِرَيْكَ وَ أَكْلَ اَلدُّودِ لَحْمَكَ فَإِنَّ ذَلِكَ يُسَلِّي عَنْكَ مَا أَنْتَ فِيهِ قَالَ أَبُو بَصِيرٍ فَوَ اَللَّهِ مَا ذَكَرْتُهُ إِلاَّ سَلَّى عَنِّي مَا أَنَا فِيهِ مِنْ هَمِّ اَلدُّنْيَا.

ابو بصیر کہتا ہے: 

میں نے امام صادق علیہ السلام سے شیطانی وسوسوں (دنیا کے رنج و الم) کی شکایت کی توامام ع نے فرمایا:

اے ابو محمد! قبر میں اپنے جسم کے جوڑوں کے جدا ہونے، اپنے دوستوں کے تمہیں دفن کر کے واپس پلٹنے، انے دماغ کو کیڑوں کی شکل میں اپنے نتھنوں سے نکلنے اور ان کیڑوں کے تمہارے جسم کو کھانے کو یاد کر۔ کیونکہ یہ کام ان وسوسوں سے کہ جن میں تم گرفتار ہو، تجھے نجات دلائے گا اور تجھے ذہنی سکون دے گا۔

ابو بصیر کہتا ہے: خدا کی قسم! جب بھی میں ان باتوں کو یاد کرتا تو دنیا کے غم و الم بھول کو جاتا اور مجھے ذہنی سکون مل جاتا تھا۔

الکافی، ج3، ص255.