قیام امام حسین ع کے مقاصد قسط 13
ج۔ مکہ سے کربلاء کے راستے میں ملاقاتیں۔
3۔ بشر بن غالب
امام حسین علیہ السّلام 14 ذی الحج، بروز سوموار «ذات عرق» کے مقام پر پہنچے. اور قبیلہ بنی اسد کے ایک بشر بن غالب نامی شخص سے ملاقات کی، اور اس سے کوفہ کے لوگوں کی صورتحال دریافت کی. اس نے بھی وہی جواب دیا جو شاعر فرزدق نے دیا تھا:
یعنی ان کے دل آپ ساتھ اور تلواریں بنو امیہ کے ساتھ ہیں.
امام ع نے فرمایا:
اے اسدی برادر تم نے درست کہا ہے.
بشر بن غالب نے امام ع سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا:
یَومَ نَدعُوا كُلَّ أُنَاسِ بإِمَامِهِم؛ اس دن ہر شخص کو اپنے امام کے ساتھ بلایا جائے گا.
(إسراء، آیت71)
امام نے فرمایا:
هُمْ اِمامانِ: اِمامُ هُدیً دعا اِلی هُدیً وَاِمامُ ضَلالَةٍ دَعا اِلی ضَلالَةٍ، فهدی مَنْ اَجابَهُ الی الجنَّةِ، وَمَنْ اَجابَهُ اِلَی النّارِ؛
امام دو قسم کے ہیں:
1️⃣ امام ہدایت ، کہ جو لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاتا ہے،
2️⃣ گمراہی کا امام ، کہ جو لوگوں کو گمراہی کی طرف دعوت دیتا ہے، جو شخص امام ہدایت کی پیروی کرے گا جنت میں جائے گا اور جو شخص گمراہی کی طرف لے جانے والے امام کی پیروی کرے گا اسے جہنم میں داخل کیا جائے گا.
بشر بن غالب نے امام ع کی ہمراھی نہ کی. بعد میں اسے امام حسین علیہ السّلام کی قبر پر گریہ و زاری کرتے ہوئے دیکھا گیا اور وہ اس بات پر کہ اس نے امام ع کی مدد نہیں کی، بہت پشیمان تھا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚حوالہ جات
1▪️ ترجمۃ الحسین، ص88؛
2▪️ مثیر الاحزان، ص42؛
3▪️ قصہ کربلا، ص170.