قیام امام حسین ع کے مقاصد قسط 6
ب. مکہ میں ملاقاتیں
امام کا قافلہ ماہ شعبان کے تیسرے جمعہ کو مکہ پہنچا۔ امام 8 ذی الحجہ تک مکہ میں رہے اس دوران آپکی متعدد ملاقاتیں ہوئیں ، جن میں سب سے اہم یہ ہیں ۔
1 عبد اللّه بن زبیر اور کچھ اور لوگوں کی امام سے ملاقات
امام جیسے ہی مکہ پہنچے تو اھل مکہ اور وہ لوگ جو حج کے لئے آئے ہوئے تھے ، امام کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور عبداللہ ابن زبیر بھی ، جو کعبہ کے قریب ہی رہتا تھا اور نماز ، طواف میں مشغول تھا ، ہر روز یا ہر دوسرے دن امام کے پاس آتا تھا۔ وہ بہت پریشان تھا۔ کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ جب تک امام مکہ میں ہیں کوئی میری بیعت نہیں کرے گا۔ کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی ایک خاص معاشرتی حیثیت تھی اور لوگ امام کی زیادہ اطاعت کرتے تھے .
عبد اللّه بن زبیر کی دکھاوے کی عبادات کا مقصد لوگوں کو پھنسانا تھا.
علی علیہ السلام نے اس کے بارے میں فرمایا تھا :
«ینْصِبُ حِبالَةَ الدِّینِ لِاصْطِفاءِ الدُّنْیا؛
وہ دنیا کوحاصل کرنے کیلئے دین کا جال پھیلاتا ہے »
تاہم ، ابن زبیر نے امام حسین علیہ السلام کو مکہ میں رہنے کی تجویز دی تاکہ وہ امام کی بیعت کریں اور لوگ بھی امام کی بیعت کریں۔ ابن زبیر کی امام کو مکہ میں رہنے کی پیشکش صرف اس لیئے تھی تاکہ لوگ سمجھیں کہ میں امام کا بڑا خیرخواہ ہوں .
امام نے فرمایا :
«یابْنَ زُبَیر لَئِنْ اُدْفَنُ بِشاطِی ء الْفُراتِ اَحَبُّ اِلَی مِنْ اَنْ اَدْفَنَ بِفِناءِ الْکعْبَةِ؛
اے زبیر کے بیٹے ! میرے لئے فرات کی سر زمیں پر دفن ہونا بہتر ہے اس سے کہ میں کعبہ کے قریب دفن ہو جاؤں.»
اور پھر فرمایا :
«اِنَّ اَبِی حَدَّثَنِی اَنَّ بِها کبْشاً یسْتَحِلُّ حُرْمَتَها فَما اُحِبُّ اَنْ اَکونَ ذلِک الْکبْشُ؛
میرے والد نے مجھے اطلاع دی تھی کہ مکہ میں ایک مینڈھا مارا جائے گا ، جس کے ذریعہ خدا کے گھر کے تقدس کو پامال کیا جائے گا ، اور میں پںسند نہیں کرتا کہ میری وجہ سے خانہ خدا کا تقدس پامال ہو »
ایک اور روایت کے مطابق ، جب عبداللہ بن زبیر کو معلوم ہوا کہ امام حسین ع کوفہ جارہے ہیں ، تو وہ امام کے پاس آیا اور کہا: آپ کا کیا فیصلہ ہے؟
خدا کی قسم خدا کے نیک بندوں پر بنی امیہ کے ظلم و ستم کے خلاف لڑائی اور جہاد نہ کرنے سے بہت ڈرتا ہوں ، اور میں خدا کے عذاب سے ڈرتا ہوں،
امام علیہ السلام نے فرمایا:
میں نے کوفہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عبداللہ نے کہا ، خدا آپ کو سلامت رکھے۔ اگر میرے پاس آپ کے جیسے انصار ہوتے تو میں کوفہ جانے سے انکار نہ کرتا ۔
ابن زبیر ، اگرچہ دل میں خوش تھا کہ امام حسین کوفہ جا رہے ہیں ۔ لیکن ظاھرا امام کا ھمدرد بننے کے لیے اور لوگوں کے اعتراضات سے بچنے کیلئے کہتا ہے :
اگر آپ یہاں رہ کر بیعت کیلئے بلائیں تو میں اور اھل حجاز آپ کی بیعت کریں گے ۔ "کیونکہ ہم آپ کو یزید اور اسکے والد کی نسبت خلافت کے زیادہ مستحق سمجھتے ہیں ۔
شاید اس ظاہر سازی کا مقصد ، عبد اللہ ابن عباس کے الفاظ ہیں جنہوں نے ابن زبیر سے کہا:
”اے زبیر! "آپ کیلئے میدان کھلا ہے حسین عراق چلے گئے۔
اور پھر کہا :
آپ نے خود کو خلافت کیلئے کیوں نامزد کیا؟
ابن زبیر کہتا ہے :
اپنی شرافت اور منزلت کی وجہ سے ۔
تو ابن عباس نے کہا:
تم نے کیسے یہ شرافت و منزلت پیدا کر لی؟ اگر آپ کیلئے یہ اعزاز کی بات ہے توہم تو آپ سے زیادہ شرافت و منزلت رکھتے ہیں..... »
ان ملاقاتوں نے ابن زبیر کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا اور یہ ظاہر کر دیا کہ خلافت کی امید ، امام حسین علیہ السلام سے بیعت اور مکہ میں امام کے قیام سے مطابقت نہیں رکھتی .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚 حوالہ جات
1▪️ ارشاد مفید، ج 2، ص 35.
2▪️حیاة الحسین علیه السلام، دمیری، قم، منشورات رضی، ج 2، ص 310؛
3▪️ قصّه کربلا، ص 81
4▪️ قصّه کربلا، ص 157.
5▪️ کامل الزیارات، ابن قولویه، نجف، باب 23، ص 72.
6▪️ نفس المهموم، ص 167؛ قصه کربلا، ص 158.
7▪️ شرح نهج البلاغه، ابن ابی الحدید، ج 20، ص 134؛
8▪️ قصه کربلا، ص 158؛
9▪️ تأمّلی در نهضت عاشورا، رسول جعفریان، نشر مورّخ، قم، 1386، ص 75.