(عنوان )

عَلِيٌّ مَعَ الْقُرْآنِ، وَالْقُرْآنُ مَعَ عَلِيٍّ

اسد عباس اسدی

قَال رَسُول اللَّه: عَلِيٌّ مَعَ الْقُرْآنِ، وَالْقُرْآنُ مَعَ عَلِيٍّ لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ [1]

علی ؑ قرآن کے ساتھ ہے اور قرآن علی ؑکے ساتھ ہے دونوں ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے حتیٰ کہ دونوں حوض کوثر پر پہنچیں گے ۔

مع علیؑ ۔ اُوْصِیْکُمَا بِتَقْوَی اللّٰہِ۔

میں تم دونوں کو تقوی الہی کی وصیت کرتا ہوں۔

مع القرآن ۔ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ [2]

خدا پرہیزگاروں ہی کی قبول فرمایا کرتا ہے

مع علیؑ ؑ ۔ وَاِنْ لَا تَبْغِیَاالدُّنْیَا وَاِنْ بَغَتْکُمَا۔

اور دیکھو دنیا کی طرف مائل نہ ہونا خواہ وہ تمہاری طرف مائل کیوں نہ ہو۔

مع القرآن ۔ وَمَا الْحَيَاةُ الـدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ[3]

اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے اور کچھ نہیں۔

مع علی ؑ ۔ وَلَا تَأَسَفًا عَلیٰ شَیْ ءٍ مِنْھَا زُوِیَ عَنْکُمَا۔

اور دنیا کی جس چیز سے تم کو روک لیاجائے اس پر افسوس نہ کرنا۔

مع القرآن ۔ لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ [4]

تاکہ تم نہ اس پر غم کرو جو تمھارے ہاتھ سے نکل جائے اور نہ اس پر پھول جاؤ جو وہ تمھیں عطا فرمائے ۔

مع علی ؑ ۔ وَقُوْلَا بِالْحَقِّ۔

اور جو بھی کہنا حق کہنا۔

مع القرآن ۔ وَلَا تَلْبِسُوْا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَکْتُمُوْا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ [5]

اور حق کو باطل کیساتھ خلط ملط نہ کرو اورنہ جان بوجھ کر حق کوچھپاؤ( حالانکہ تم سب جانتے ہو کہ تمہارے اندر کیا چھپاہے) اور ہم بھی اس سے بے خبر نہیں۔

مع علی ؑ ۔ وَاعْمَلَا لِلْاَجْرِ۔

اور جو کچھ کرنا ثواب کے لئے کرنا۔

مع القرآن ۔ فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ [6]

پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا ۔

مع علی ؑ ۔ وَکُوْنَا لِلظَالِمِ خَصْمًا وَلِلمَظْلُوْمِ عَوْنًا۔

ظالم کے مخالف اور مظلوم کے مددگار رہنا۔

مع القرآن ۔ وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ [7]

ظالموں کی طرف ذرا نہ جھکنا ورنہ جہنم کی لپیٹ میں آجاؤ گے۔

مع علی ؑ ۔ اُوْصِیْکُمَا وَجَمِیْعَ وَلَدِیْ وَاَھْلِیْ وَمَنْ بَلَغَہُ کِتَابِیْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَنَظْمِ اَمْرِکُمْ۔

میں تم دونوں کو اوربقیہ اپنی تمام اولادوں اور، اپنے تمام اهل وعیال کواور ان تمام افراد کو کہ جن تک یہ میرانوشتہ پہنچے، اُن سب کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا اور اپنے امور کو منظم رکھنا۔

مع القرآن ۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ[8]-وَ خَلَقَ کُلَّ شَیۡءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقۡدِیۡرًا [9]

اے ایما ن والو! اللہ سے ڈرو -اور اُسی نے ہر چیز کو پیدا فرمایا ، پھر اس کو ایک مقررہ پروگرام کے مطابق (كامل) توازُن کے ساتھ تشکیل دیا ہے

مع علیؑ ۔ وَصَلَاحِ ذَاتِ بَیْنِکُمْ۔ فَاِنِّیْ سَمِعْتُ جَدَّکُمَاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ یَقُوْلُ:صَلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ اَفْضَلُ مِنْ عَامَۃِ الصَّلٰوۃِ وَالصِّیَامِ۔

اورباہمی تعلقات کو استوار رکھنا، کیونکہ میں نے تمہارے نانا رسول اللہ ﷺ کو فرماتے هوےسنا ہے کہ آپس کی کشیدگیوں کومٹانا عام نماز روزے سے افضل ہے۔

مع القرآن ۔ وَ اعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوۡا [10]

اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو

مع علی ؑ ۔ اللّٰہَ اللّٰہَ فِیْ الْاَیْتَامِ، فَلاَ تُغِبُّوْاأَفْوَاہَہُمْ وَلَا یَضِیْعُوْا بِحَضْرَتِکُمْ۔

خدارا خدارا یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا که کہیں ان پر فاقے کی نوبت نہ آئے اور تمہاری موجود گی میں وه ضائع نہ هو جائیں

مع القرآن ۔ واٰتُوا الْيَتَامٰٓى اَمْوَالَـهُـمْ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيْثَ بِالطَّيِّبِ وَلَا تَاْكُلُـوٓا اَمْوَالَـهُـمْ اِلٰٓى اَمْوَالِكُمْ اِنَّهٝ كَانَ حُوْبًا كَبِيْـرًا[11]

اور یتیموں کو ان کے مال دے دو، اور ناپاک کو پاک سے نہ بدلو، اور نہ کھاؤ ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ ملا کر، بے شک یہ بڑا گناہ ہے۔

مع علیؑ ؑ ۔ اللّٰہَ اللّٰہَ فِیْ جِیْرَانِکُمْ، فَاِنَّھُمْ وَصِیَّۃُ نَبِیِّکُمْ، مَازَالَ یُوْصِیْ بِھِمْ، حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُوَرِّثُھُمْ۔

خدارا خدا را . اپنے ہمسایوں کا خیال رکہنا کہ ان کے بارے میں تمہارے نبی نے وصیت کی اور اتنی شدیدتاکید فرمائی ہےکہ یہ گمان ہونے لگا تها کہ کہیں آپ ؐاُنھیں بھی میراث پانے والوں میں سے قرار نہ دے دیں

مع القرآن ۔ بِالْوَالِـدَيْنِ اِحْسَانًا۔۔۔ وَالْجَارِ ذِى الْقُرْبٰى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ ۔۔۔ [12]

اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور قریبی ہمسایہ اور اجنبی ہمسایہ اور پاس بیٹھنے والے سے۔

مع علی ؑ ۔ اللّٰہَ اللّٰہَ فِیْ الْقُرْاٰنِ، لَا یَسْبِقُکُمْ بِالْعَمَلِ بِہٖ غَیْرُکُمْ۔

خدارا خدارا قرآن کا خیال رکھنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔

مع القرآن ۔ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ [13]

جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے

مع علی ؑ ۔ اللّٰہَ اللّٰہَ فِیْ الصَّلوٰةِ، فَاِنَّھَاعَمُودُ دِیْنِکُمْ۔

خدارا خدارا نماز کی ادائیگی میں پابند رهنا اس لئے کہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔

مع القرآن ۔ اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا [14]۔

بے شک نماز مومنوں پر اپنے مقررہ وقت میں ادا کرنا فرض ہے۔

مع علی ؑ ۔ اللّٰہَ اللّٰہَ فِیْ بیْتِ رَبِّکُمْ، لَا تُخْلُوْہُ مَابَقِیْتُمْ فَاِنَّہُ اِنْ تُرِکَ لَمْ تُناظَرُوْا۔

خدارا خدارا اپنے رب کے گھر کا خیال رکھنا، جب تک کہ تم زندہ ہو اسے خالی نہ چھوڑنا،کیونکہ اگر اسے خالی چھوڑ دیا توپھر عذاب سےمہلت نہ ملے گی

مع القرآن ۔ اِنَّ اَوَّلَ بَیۡتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیۡ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّ ہُدًی لِّلۡعٰلَمِیۡنَ [15]۔

اللہ تعالٰی کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مُقّرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ ( شریف ) میں ہے جو تمام دنیا کے لئے برکت اور ہدایت والا ہے

مع علی ؑ ۔ اللّٰہَ اللّٰہَ فِی الْجِہَادِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَاَلْسِنَتِکُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ۔

خدارا خدارا راہِ خدا میں اپنی جان، مال،اور زبان کے ذریعے جہاد سے دریغ نہ کرنا۔

مع القرآن ۔ اِنَّ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَهَاجَرُوْا وَجَاهَدُوْا بِاَمْوَالِـهِـمْ وَاَنْفُسِهِـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَالَّـذِيْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوٓا اُولٰٓئِكَ بَعْضُهُـمْ اَوْلِيَآءُ بَعْضٍ [16]

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑا اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔

مع علی ؑ ۔ وَعَلَیْکُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَالتَّبَاذُلِ، وَاِیَّاکُمْ وَالتَّدَابُرَوَالتَّقَاطُعَ۔

تم پر لازم ہے کہ ایک دوسرے سے میل ملاپ رکھناا ور ایک دوسرے کی اعانت کرنا اورخبردار ایک دوسرے سے قطع تعلق سے پرہیز کرنا۔

مع القرآن ۔ فَاٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ وَ الۡمِسۡکِیۡنَ وَ ابۡنَ‌السَّبِیۡلِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَ اللّٰہِ ۫ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ [17]

پس آپ قرابت دار کو اس کا حق ادا کرتے رہیں اور محتاج اور مسافر کو (ان کا حق)، یہ ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اللہ کی رضامندی کے طالب ہیں، اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں

مع علی ؑ ۔ لَا تَتْرُکُواالْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ، فَیُوَلَّیٰ عَلَیْکُمْ شِرَارُکُمْ، ثُمَّ تَدْعُوْنَ فَلَا یُسْتَجَابُ لَکُمْ۔

دیکھو!امربالمعروف اور نہی عن المنکرکو ترک نہ کرنا، ورنہ بد کردار تم پر مسلّط ہوجائیں گے اور پھر اگر تم دعا مانگوگے تب بھی وہ قبول نہ ہوگی۔

مع القرآن ۔ وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِؕ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ [18]

اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری بات سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔

مع علیؑ ۔ یَا بَنِیْ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! لَا اُلْفِیَنَّکُمْ تَخُوْضُوْنَ دِمَآءَ الْمُسْلِمِیْنَ، خَوْضًا تَقُوْلُوْنَ: قُتِلَ اَمِیْرُالْمُؤْمِنِیْنَ أَلاَ لاَ تَقْتُلُنَّ بِیْ اِلَّا قَاتِلِیْ۔

اے عبدالمطلب کے بیٹو! ایسا نہ ہو کہ تم، امیرالمو منین قتل ہوگئے، امیر المومنین قتل ہوگئے کے نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے لگو،دیکھو میرےقتل کے بدلے صرف میرے قاتل ہی قتل کیاجائے۔

مع القرآن ۔ يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِى الْقَتْلٰى ۖ اَ لْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى ۚ فَمَنْ عُفِىَ لَـهٝ مِنْ اَخِيْهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَاَدَآءٌ اِلَيْهِ بِاِحْسَانٍ ۗ ذٰلِكَ تَخْفِيْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَرَحْـمَةٌ [19]

اے ایمان والو! مقتولوں میں برابری کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے، آزاد بدلے آزاد کے اور غلام بدلے غلام کے اور عورت بدلے عورت کے، پس جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ بھی معاف کیا جائے تو دستور کے موافق مطالبہ کرنا چاہیے اور اسے نیکی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے، یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے

مع علی ؑ ۔ اُنْظُرُوْااِذَاأَ نَامُتُّ مِنْ ضَرْبَتِہِ ہٰذِہٖ، فَاضْرِبُوْہُ ضَرْبَۃً بِضَرْبَۃٍ، وَلَا تُمَثِّلُ بِالرَّجُلِ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہُ (صَلّی اللّٰہ عَلیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ) یَقُوْلُ: اِیَّاکُمْ وَالْمُثْلَۃَ وَلَوْبِالْکَلْبِ الْعَقُوْرِ۔

دیکھو! اگر میں اس ضرب سے مر جاؤں، تو تم اس کےسر پر ایک ضرب کے بدلے میں اسے ایک ہی ضرب لگانا، اور اس شخص کے ہاتھ پیرنہ کاٹنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ: خبردار کسی کے ہاتھ پیر نہ کاٹنا، خواہ وہ کاٹنے والا کتّا ہی کیوں نہ ہو۔

مع القرآن ۔ وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُم بِهِ ۖ وَلَئِن صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِّلصَّابِرِينَ [20]

اور اگر تم ان کے ساتھ سختی بھی کرو تو اسی قدر جس قدر انہوں نے تمہارے ساتھ سختی کی ہے اور اگر صبر کرو تو صبر بہرحال صبر کرنے والوں کے لئے بہترین ہے۔


[1] (المستدرک، ج: 3، ص: 123، رقم: 4685)

[2] (مائدہ 27)

[3] (العمران 185)

[4] (حدید23)

[5] (سورۃ البقرۃ 42)

[6] (زلزال 7)

[7] (ہود، 113)

[8] (بقرۃ،278)

[9] (فرقان ، 2)

[10] (آلعمران ، 103)

[11] (نساء،2)

[12] (نساء ، 36 )

[13] (طلاق ، 1 )

[14] ( النساء ، 103)

[15]( آلعمران ، 96 )

[16] (انفال ، 72 )

[17] (روم ، 38 )

[18] (آلعمران ، 104 )

[19] ( بقرہ ، 178 )

[20] ( نحل ، 126 )