دیانت داری اساسِ ایمان
دیانت داری اساسِ ایمان
یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔)سورۃ التوبہ، آیت 119(
تفسیری نکات
1۔ تقویٰ اور صداقت کی اہمیت
اس آیت میں سب سے پہلے تقویٰ (اللہ کا خوف) کی تاکید کی گئی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان ہر وقت اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارے اور ہر کام میں اس کی رضا کو مدنظر رکھے۔ پھر صداقت پر زور دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کو چاہیے کہ وہ صداقت پسند لوگوں کے ساتھ رہیں۔
2۔ صداقت کا مفہوم
صداقت سے مراد صرف سچ بولنا نہیں ہے، بلکہ دل، زبان، اور عمل میں ایک سچائی اور خلوص کا ہونا بھی شامل ہے۔ اس میں انسان کا اپنے وعدوں کا سچا ہونا، دینی ذمہ داریوں کا حق ادا کرنا، اور منافقت سے دور رہنا بھی شامل ہے۔
3۔ صادقین کون ہیں؟
صادقین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایمان و عمل میں سچے ہیں۔
تفسیری کتب میں اس کے بارے میں کئی آراء ملتی ہیں: ائمۂ معصومین علیہم السلام: شیعہ مفسرین نے صادقین سے اہل بیت علیہم السلام مراد لیے ہے، کیوں کہ وہ دین میں کامل ترین ہستیاں ہیں۔
پیغمبر اکرم(ص) اور صالح افراد: بعض دیگر تفسیروں کے مطابق، صادقین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام و صالحین شامل ہیں ۔
4۔ معاشرہ پر اثرات
اس آیت میں مسلمانوں کو ایسی جماعت یا افراد کے ساتھ رہنے کا حکم دیا گیا ہے جو صادق ہیں، کیونکہ نیک اور سچے افراد کی صحبت سے انسان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے، اور وہ گناہوں سے بچنے میں زیادہ آسانی محسوس کرتا ہے۔ اس سے انسان کے اندر اللہ کی قربت اور روحانی بالیدگی پیدا ہوتی ہے۔
5۔ تفسیر تسنیم (آیت اللہ جوادی آملی)
آیت اللہ جوادی آملی اس آیت کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ صادقین کے ساتھ رہنا انسان کو اخلاص اور حقیقت کے قریب لے جاتا ہے۔
وہ بیان کرتے ہیں کہ سچائی اور اللہ کا خوف انسان کی شخصیت میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، اور جب تک انسان صادقین کے ساتھ نہ ہو، اس میں حقیقی تقویٰ پیدا نہیں ہو سکتا۔
6۔ تفسیر 'التحریر و التنویر'
تفسیر التحریر و التنویر میں اس آیت کا مفہوم یہ بتایا گیا ہے کہ صداقت اور تقویٰ دو الگ الگ خوبیوں کے بجائے ایک ہی راہ کی طرف اشارہ ہیں، یعنی اللہ کی بندگی اور اطاعت میں اخلاص اور سچائی پیدا کرنا۔
7۔ 'الکوثر' شیخ محسن نجفی
جبکہ 'الکوثر' میں شیخ محسن نجفی بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت ایمان والوں کو ایک روحانی معاشرت کی طرف بلا رہی ہے جہاں سچائی اور خلوص بنیادی عناصر ہیں۔
خلاصہ
آیت "کونوا مع الصادقین" ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہمیں سچائی کے راستے پر چلنا چاہیے اور ان لوگوں کے ساتھ رہنا چاہیے جو اس راہ پر گامزن ہیں۔ یہ آیت ہماری زندگی کو روحانیت، صداقت اور تقویٰ سے مزین کرنے کی ہدایت کرتی ہے، اور ہمیں منافقت، کذب اور فریب سے بچنے کا پیغام دیتی ہے۔