قَالَ اَلْحَسَنِ بْنِ رَاشِدٍ: قَالَ أَبُو عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ: 
يَا حَسَنُ إِذَا نَزَلَتْ بِكَ نَازِلَةٌ فَلاَ تَشْكُهَا إِلَى أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ اَلْخِلاَفِ وَ لَكِنِ اُذْكُرْهَا لِبَعْضِ إِخْوَانِكَ فَإِنَّكَ لَنْ تُعْدَمَ خَصْلَةً مِنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ إِمَّا كِفَايَةً بِمَالٍ وَ إِمَّا مَعُونَةً بِجَاهٍ أَوْ دَعْوَةً فَتُسْتَجَابُ أَوْ مَشُورَةً بِرَأْيٍ.

حسن بن راشد کہتے ہیں کہ امام صادق علیہ السّلام نے فرمایا:
اے حسن اگر تم پر کوئی مصیبت یا سختی آ جائے تو مخالفین (غیر مومن) میں سے کسی کے سامنے اس کی شکایت نہ کرنا بلکہ بعض برادران ایمانی کے سامنے اس کا ذکر کرنا، کیونکہ یہ کام ان چار خصوصیات سے خالی نہیں ہے؛
1- یا تو وہ مال کے ذریعے تمہاری ضرورت کو پورا کرے گا
2- یا اپنے مقام و منصب کے توسط سے تمہاری حاجت روائی میں مدد کرے گا
3- یا (تمہاری حاجت کی برطرفی کے لئے) دعا کرے گا کہ جو (بارگاہ خداوندی میں) قبول ہوگی
4- یا تجھے کوئی مشورہ دے گا کہ جو رفع مشکلات میں تمہارے لیے بہتر ثابت ہو گا۔1

اہم نکات
🔶 غیر مومن کے سامنے شکایت کرنے سے اس لئے منع کیا گیا ہے کیونکہ کسی فعل کی شکایت در حقیقت اس کے فاعل کی شکایت ہوتی ہے، تو اس لحاظ سے دشمنان خدا کے سامنے خدا کی شکایت ان کی خوشی کا باعث بنتی ہے لہذ اس سے منع کیا گیا ہے۔
2- مومن کے سامنے شکایت کی دلیل یہ کہ روایت میں آیا ہے کہ برادر مومن کے سامنے اپنی مصیبت کا ذکر کرنا ایسے  ہے جیسے خدا کے سامنے ذکر کیا ہو۔2

1. الکافي، ج8، ص170.
2. البضاعة المزجاة، محمد حسین، ج2، ص524