کربلا میں یزیدی فوج کی تعداد کتنی تھی؟
کربلا میں یزیدی فوج کی تعداد کے بارے اختلافِ رائے پایا جاتاہے۔
اختلاف کا سبب یہ ہے کہ کربلا میں اگرچہ جنگ کی اصل کمانڈ عبداللہ بن زیاد کے ہاتھ میں تھی لیکن اس نے جنگ کی سربراہی دو افراد کے سپرد کی:
عمر بن سعد اور شمر بن ذی الجوشن ؛
اور ان دونوں کی سربراہی میں مختلف کمانڈر تھے، جیسے: یزید بن رکاب کلبی، حسین بن نمیر، مغیرہ بن رحیمہ، کعب بن طلعہ، شبث بن ربعی، حجاز بن ابجد، عمر بن حجاج زبیدی، یزید بن حرث، عرزہ بن قیس (اسی طرح شبث بن عمر، مالک بن نسیر کندی، سنان بن انس، خولی بن یزید اصبحی، حرمله بن کامل اسدی، قیس بن اشعث کندی)۔
یزیدی فوج کے مذکورہ کمانڈروں میں سے ہر ایک کے دستے میں شامل سپاہیوں کی تعداد کو مؤرخین نے تفصیل سے نقل کیا ہے جن میں پانچ سو سے لے کر چار ہزار افراد تک شامل تھے۔
تاریخی کتابوں میں موجود ان تمام فوجی دستوں میں شامل سپاہیوں کی تعداد کو جمع کیا جائے تو تیس ہزار سے کچھ زیادہ تعداد بنتی ہے۔
اور چونکہ مؤرخین نے کربلا میں یزیدی لشکر کی زیادہ سے زیادہ تعداد ۳۳ ہزار تک ذکر کی ہے، اس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ کربلا میں یزیدی لشکر کی تعداد، ۳۳ ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔