امامین صادقین علیہما السلام کا غالیوں کے ساتھ طرز عمل
December 20, 2019
تحریر : اسد عباس
تاریخ اسلام میں غلو اور غالیان ایک ایسا موضوع ہے جسے طول تاریخ اسلام میں بڑی اھمیت حاصل رہی ہے اور اتنی اھمیت کے باوجود آج بھی اس کے بعض مسائل ناشناختہ ہیں اگر ھم تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ ہمارے تمام آئمہ علیہم السلام نے ھمیشہ غالیوں کی مخالفت کی ہے اور انہیں کبھی اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا ہم یہاں بعض آئمہ علیھم السلام کی سیرت کے چند نمونے یہاں ذکر کرتے ہیں کہ غالیوں کے ساتھ روابط رکھنے یا نا رکھنے میں ان کی سیرت کیا تھی ۔
امام باقر علیہ السلام کی سیرت
غالی افراد ، امام باقرعلیہ السلام کی ظاھری اطاعت کر کے اپنے آپ کو وظائف اسلامی سے معاف سمجھتے تھے لیکن امام علیہ السلام نے بارھا انکو عمل صالح کی تاکید اور انکے عقائد کی تردید فرمائی
امام فرماتے ہیں ہمارے شیعہ اھل زھد و عبادت گذار ہیں ہر روز 51 رکعت نماز پڑھتے ہیں راتوں کو عبادت اور دن میں روزہ رکھتے ہیں اپنے مال سے زکواۃ دیتے ہیں اور خانہ خدا کی زیارت کے لیے جاتے ہیں اور محرمات اللھی سے اجتناب کرتے ہیں
امام علیہ السلام سے ایک مفصل روایت منقول ہے جس میں امام اپنے شیعوں کی سیاسی صورتحال کو بیان فرماتے ہیں اور خلفا کی طرف سے آئمہ پر جو فشار تھا اسکو بیان فرماتے ہیں ھم روایت کا خلاصہ بیان کرتے ہیں ۔ امام نے فرمایا :
ھم اھل بیت نے اور ہمارے شیعوں نے قریش کے ستم دیکھے ہیں حالانکہ رسول اللہ نے رحلت کے وقت اعلان فرمایا تھا کہ ھم اھل بیت لوگوں کی نسبت ان سے اولی تر ہیں لیکن قریش نے رسول اللہ کے اس فرمان سے پشت کر لی اور ہمارے حق کو غصب کر لیا حکومت قریش کے درمیان دست بدست چلتی رہی یہاں تک کہ ھم تک پہنچ گئی لیکن لوگوں نے ہماری بیعت کو توڑ دیا جیسا کہ امیر المومنین علی اپنی شھادت تک مختلف نشیب و فراز اور حوادثات سے گزرتے رہے
پھر لوگوں نے امام حسن کی بیعت کی لیکن اس کے ساتھہ بھی خیانت کی اس کے بعد امام حسین کی 20 ھزار افراد کے ساتھہ بیعت کی لیکن اس کے ساتھہ بھی خیانت کی
منکران حق اور جھوٹے لوگوں نے جعلی احادیث کو دور تک پھیلایا تاکہ لوگوں میں ہمارے مقام و منزلت کو کم کر سکیں امام حسین کے بعد بھی یہ سیاست جاری رہی ۔ ہمارے کتنے یاران کے ہاتحہ پاوں کاٹے گئے ھمارے محبان کو زندانوں میں ڈالا گیا ان کا مال لوٹا گیا یہاں تک کہ حجاج بن یوسف کا زمانہ آگیا حجاج نے تو ہمارے شیعوں کا جینا حرام کر دیا یہاں تک کہ لوگ شیعہ کہلوانا کافر اور زندیق کہلوانے سے بد تر سمجھتے تھے [ نجاشی 1408 : 255]
امام صادق علیہ السلام کا غالیوں سے مقابله کرنے کا طریقہ کار
الف: اپنے شیعوں کو غالیوں کے خطرے سے ہوشیار
1 قطع تعلقی
مولا کا پہلا اقدام اپنے شیعوں کو غالیت کے خطرہ سے آگاہ کرنا تھا تاکہ شیعیان حقیقی غالیوں سے قطع تعلق کرلیں ، امام نے شیعوں کو مخاطب کر کے فرمایا
غالیوں سے اٹھنا بیٹھنا چھوڑ دیں ان کے ساتھہ کھانا پینا چھوڑ دیں ان کی طرف دست دوستی نہ بڑھائیں غالیوں کے ساتھہ کسی قسم کا علمی یا ثقافتی تعلق نہ رکھیں [ طوسی 1348 : 586 ]
2 جوانوں کے عقاید و افکار کی حفاظت
اپنے جوانوں کو غالیوں سے بچائیں تاکہ غالیوں کے غلط افکار و عقاید آپکے جوانوں پر اثر انداز نہ ہوں امام فرماتے ہیں
احذوا علی شبابکم الغلاہ لا یفسدھم الغلاہ شر خلق اللہ یصغرعن عظمتہ اللہ و یدعون الربوبیہ لعباداللہ ۔
اپنے جوانوں کو غالیوں سے دور رکھیں تاکہ غالی آپکے جوانوں کو فاسد نہ کر سکیں غالی خدا کی بد ترین مخلوق ہیں کہ جو عظمت خدا کو کم کوتے ہیں اور خدا کے بندوں کے لیے الوھیت کو ثابت کرتے ہیں [ شیخ صدوق بی تا :264 ]
3 غالیوں سے بیزاری
آئمہ علیھم السلام ھمیشہ غالیوں سے بیزار رہے ہیں ۔ امام علی فرماتے ہیں
خداوندا میں غالیوں سے بیزاری کرتا ہوں جیسے عیسی بن مریم نے نصاری سے بیزاری کی تھی خدایا غالیوں کو ذلیل و خوار فرما اور ان سے ہرگز نرمی نہ کرنا [ گلپائیگانی 1381 ، 307 ]
ب غالیوں کے عقاید کی تکذیب
1 امام صادق کی غالیوں کے ساتھہ مقابله کی ایک طریقہ کار یہ بھی تھا کہ امام علیہ السلام نے غالیوں کے عقاید کو جھٹلایا اور صحیح حدیث اور صحیح عقاید کی ترویج کے لیے مناسب اقدامات فرمائے ۔ شھرستانی نقل کرتا ہے کہ ” سدیر صیرفی ” امام صادق کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی مولا آپ کے شیعہ آپ کے بارے بارے میں اختلاف کا شکار ہیں بعض کہتے ہیں لوگوں کی ھدایت کے لیے جو چیز ضرورت ہوتی ہے وہ امام کے کان میں کہ دی جاتی ہے اور بعض کہتے ہیں امام پر وحی ہوتی ہے بعض کہتے ہیں الھام ہوتا ہے بعض کہتے ہیں امام خواب میں دیکھہ لیتے ہیں بعض کہتے ہیں امام اپنے اجداد کے لکھے ہوئے نوشتوں سے فتوی دیتے ہیں ان میں سے کون سی بات صحیح ہے ؟ امام نے فرمایا : اے سدیر ان میں سے کوئی بات بھی صحیح نہیں ہے ھم خدا کی طرف سے اس کے بندوں پر حجت ہیں اور حلال و حرام کو خدا کی کتاب سے کہتے ہیں [ جعفریان 381 :258 ]
2 عیسی جرجانی کہتے ہیں میں نے امام صادق کی خدمت میں عرض کیا مولا میں نے کچھہ لوگوں سے آپ کے بارے میں کچھہ سنا ہے اجازت ہو تو عرض کروں ؟ امام نے فرمایا بتاو کیا سنا ہے تو میں نے عرض کی
فان طائفۃ منھم عبدوک و اتخزوک الھا من دون اللہ و طائفۃ اخری قالوا لک بالنبوۃ ۔۔۔۔ قال:فبکی حتی ابتلیت لحیۃ ثم قال :ان امکننی اللہ من ھولاء فلم اسفک دمائھم سفک اللہ دم ولدی علی یدی
بعض لوگ خدا کی جگہ آپ کی عبادت کرتے ہیں اور کچھہ آپ کو پیغمبر سمجھتے ہیں ۔امام نے جب یہ سنا تو امام اتنا روئے کہ ریش مبارک تر ہو گئی پھر امام نے فرمایا :
اگر خدا ایسے لوگوں کو میرے اختیار میں دے تو میں ان کو قتل کر دوں اور اگر میں ایسا نہ کروں تو خدا میرے ہاتھوں میرے بیٹے کا خون کروائے [ جرجانی ، بی تا :322 ]
3 امام صادق کو بعض غالی لوگ امام مھدی سمجھتے تھے حالانکہ امام نے بارھا اس بات کی تردید فرمائی [ شیخ طوسی 1348: 300 ]
4 بعض غالی لوگ آئمہ علیھم السلام کو نبی سمجھتے تھے حالانکہ آئمہ علیھم السلام نے ہمیشہ اس بات کی تردید فرمائی ہے امام صادق فرماتے ہیں
ھوالذی فی السماء الہ وفی الارض الہ ،قال: ھوالامام
امام نے ایسا عقیدہ رکھنے والوں کو مجوس یھود نصاری اور مشرکین سے بد تر قرار دیا ہے
ج غالیوں کی تکفیر و نفرین
امام کا غالیوں کے ساتھہ مقابله کا ایک طریقہ غالیوں کی تکفیر اور ان پر نفرین کرنا تھا امام نے اس طریقے اسے ایک تو غالیوں کے عقید کو باطل فرمایا اور دوسرا شیعیان علی کے صحیح عقاید کی تصدیق فرمائی ۔ امام نے دو مرحلوں میں غالیوں کی تکفیر فرمائی
1 پہلے مرحلے میں غالیوں کے رھبران کی پھر ان کے افراد کی تکفیر کی کیونکہ رھبران غلو دن بدن غالیت پھیلا رہے تھے اس لیے امام نے پہلے مرحلے میں غالیوں کے لیڈروں کی مذمت فرمائی تاکہ لوگ ان کو پہچانیں اور ان سے دوری اختیار کریں
2 دوسرے مرحلے میں امام نے ان غالیوں کی مذمت فرمائی جو ھدایت حاصل نہیں کرنا چاہتے تھے اور اپنے غلط عقاید پر ڈٹے ہوئے تھے امام صادق نے غالیوں کے ایک سردار ابوالخطاب کے باے میں فرمایا : خدا اس کے فرشتوں اور اسکے بندوں کی لعنت ہو ابوالخطاب پر او کافر مشرک اور فاسق ہے [ کشی ، بی تا :342 ]
ایک اور روایت میں امام نے غالیوں کے سردار بشار اشعری کے بارے میں فرمایا :بشار اشعری شیطان ہے اور اس کا کام صرف شیعوں میں انحراف پھیلانا ہے [کشی، بی تا :342 ]
د افراد کی تربیت
امام کی غالیوں کے ساتھ مقابله کی ایک روش یہ تھی کہ امام نے غالیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اور ان کے عقاید کو باطل کرنے کیلئے باقاعدہ افراد کی تربیت کی تاکہ وہ غالیوں کے خطرات سے شیعیان واقعی کا دفاع کر سکیں اور غالیوں کے عقاید کا رد کر سکیں ۔
امام صادق ابوالخطاب غالی کے اصحاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مفضل کو فرماتے ہیں : یامفضل لا تقاعدوھم ولا تواکلوھم و لا تشاربوھم و لا تصفحوھم و لا تواثروھم
اے مفضل غالیوں کے ساتھہ اٹھنا بیٹھنا مت کریں ان کی ساتھ ھم غذا نہ ہوں ان کی طرف دست دوستی نہ بڑھائیں ان کے ساتھہ علمی یا فرھنگی کسی قسم کا تعلق نہ رکھیں [ شیخ طوسی 1348 : 586 ]
اگرچہ بظاہر اس حدیث میں امام مفضل کو غالیوں سے قطع تعلقی کا حکم دے رہے ہیں لیکن در حقیقت امام ان الفاظ کے ذریعہ لوگوں کی فکری تربیت فرما رہے ہیں تاکہ وہ غالیوں کا مقابلہ کر سکیں امام کے تربیت یافتہ افراد نے امام کے راستے پر چلتے ہوئے ھمیشہ غالیت کا مقابلہ کیا اور لوگوں کو غالیون کے شر سے بچاتے رہے ۔
ر معرفت کا معیار
امام صادق نے اپنے یاران و شیعیان کو خصوصی طور پر حکم فرمایا کہ ھم اھل بیت کی شناخت و پہچان کیلئے قرآن وسنت کو معیار بنائیں ۔ امام نے شیعوں کو نصیحت فرمائی کہ غلو نہ کریں اور ہمارے بارے میں غالی جو کچھہ بھی کہتے ہیں وہ واقعیت نہیں رکھتا ۔ ہمارے بارے میں جو کچھہ ھم سے سنو صرف وہی صحیح ہے وہی قبول کریں ۔
1 امام غالیوں کے عقاید کا رد کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
لعن اللہ من قال فینا ما لا نقولہ فی انفسنا ولعن اللہ من ازالنا عن العبودیۃ للہ الذی خلقنا والیہ مانبا وبیدہ نواصینا [ ذھبی 1382 : 99 ]
2 امام نے اپنے شیعوں کو دستور دیا کہ ہماری جو احادیث قرآن و سنت کے مطابق ہوں ان کو قبول کریں باقیوں کو رد کر دیں وہ ہماری نہیں ہیں لا تقلبوا علینا حدیثا الا ما وافق القرآن والسنہ او تجدون معہ شاھدا من احادیثنا المتقدمہ ۔ ھماری حدیثوں کو قبول نہ کریں مگر یہ کہ قرآن و سنت کے مطابق ہو یا یہ کہ کوئی اور حدیث اس حدیث کے سچے ہونے کی شاھد ہو [ مجلسی 1403 : 288 ]
3 چون غالی جعلی حدیثیں بنا کر آئمہ علیھم السلام کے ساتھہ منسوب کرتے تھے اس لیے امام صادق نے غالیوں کے سردار مغیرہ بن سعد کو مخاطب ہو کر فرمایا: خداوند متعال مغیرہ بن سعد پر لعنت کرے کہ اس نے بہت ساری احادیث میرے بابا کے اصحاب کی کتابوں میں داخل کر دی ہیں کہ جو میرے بابا نے نہیں فرمائیں ، پس تقوی اللھی اختیار کرو اور جو چیز بھی قرآن وسنت کے مخالف ہو اسے رد کر دو [مجلسی 1403 : 288 ]
4 امام نےغالیوں کو مخاطب کر کے فرمایا : توبوا الی اللہ فانھم فساق کفار مشرکون۔
خدا کی طرف لوٹ آو کیونکہ تم فاسق کافر اور مشرک ہو گئے ہو [ ذھبی 1382 : 297 ]
5 امام نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :
غالیوں نے ایسی چیزیں سنی ہیں کہ جس کی حقیقت کو درک نہین کر سکے کیونکہ حقایق دینی کی شناخت کے لیے خود کو معیار بنا لیا ہے اور صرف اپنی سوچ پہ چلتے ہیں اس لیے رسول خدا کی تکذیب اور گناھوں کی جرات ان میں پیدا ہو گئی ہے [ جعفریان 1381 :263 ]
6 امام علی فرماتے ہیں : ھلک فی رجلان ، محب غال و مبغض قال
میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ھلاکت میں ہیں ایک وہ جو مجھے حد سے بڑھاتے ہیں دوسرے وہ جو مجھے حد سے گھٹاتے ہیں [نھج البلاغہ کلمات قصار 117 ]
امام صادق اور دیگر تمام آئمہ علیھم السلام نے بڑی شدت کے ساتھہ غالیوں کا مقابلہ کیا ہے علامہ مجلسی نے تقریبا ایک ھزار روایتیں مختلف اماموں سے نقل کی ہیں [مجلسی 1403 : 365 ]
اور اسی طرح شیعیان علی کے تمام علماء و فقھاء نے غالیوں کی سخت مذمت کی ہے شیخ مفید فرماتے ہیں غالیوں کے بارے میں ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ غالی کافر ہیں اور یھود و نصاری سے بد تر ہیں [ شیخ مفید بی تا : 71]
منابع
1 قرآن
2 نھج البلاغہ
3 جزری ابن اثیر {۱۴۰۷ ق } الکامل فی التاریخ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان ج ۵
4 اشعری {۱۴۰۰ ق } المقالات الاسلامین دار النشر بیروت لبنان
5 اشعری { بی تا } المقالات والفرق موسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت لبنان
6 جرجانی { بی تا } تاریخ جرجان
7 رسول جعفریان { ۱۳۸۱ } حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ موسسہ انصاریان قم
8 محمد بن حسن حر عاملی {۱۴۱۴ } وسایل الشیعہ دار الحیا بیروت
9 محمد مرتضی زبیدی حسینی {۱۴۰۴ ق } تاج العروس نشر پگاہ تہران
10 خوئی {۱۴۲۴ ق } معجم رجال الحدیث ج ۳ مرکز نشر الثقافہ قم ایران
11 حسین درگاھی {۱۳۷۱ ش } تصحیح اعتقادات الامامیہ تہران
12 ذھبی {۱۳۸۲ } میزان الاعتدال ج ۳
13 حسین بن محمد راغب اصفھانی {۱۴۱۶ ق } مفردات الفاظ القرآن تحقیق صفوان عدنان داوودی دمشق دارالقلم
14 علی ربانی گلپائیگانی {۱۳۷۱ ش } فرق و مذاھب کلامی دفتر تحقیقات و کتب درسی قم
15 شھرستانی ملل و نحل ج ۱ { بی تا } دارالمعرفہ بیروت لبنان
16 شیبی مصطفی کامل { بی تا } الصلہ بین التشیع و التصوف دارالمعارف قاھرہ
17 نعمت اللہ صالحی نجف آبادی {۱۳۸۴ } انتشارات کویر تہران
18 امالی شیخ صدوق ج ۲
19 طوسی {۱۳۴۸ } اختیار معرفہ الرجال موسسہ اھل البیت قم ایران مصحح میر داماد
20 عبداللہ فیاض {۱۴۰۶ } تاریخ الامامیہ موسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت لبنان
21 کشی ابو عمر {بی تا } رجال کشی
22 محمد باقر مجلسی {۱۴۰۳ } بحار الانوار دار احیاء التراث العربی الطبعہ الثانیہ گ ۲۵ بیروت
23 محمد جواد مشکور {۱۳۷۵ ش } تاریخ شیعہ و فرقہ ھای اسلام تا قرن چھارم اشراقی تہران
24 محمد معین {۱۳۷۵ ش } فرھنگ فارسی چاپ نہم انتشارات امیر کبیر تہران
25 مفید محمد بن نعمان { بی تا } الاعتقادات فی دین الامامہ