نماز کو اہمیت نہ دینے کے نقصانات

ایک دن حضرت زهرا(س) نے اپنے بابا رسول خدا(ص) سے پوچھا : بابا جان
 وہ مرد اور عورتیں جو نماز کو اہمیت نہیں دیتے ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ 
✍️رسول خدا(ص) نے فرمایا  فاطمه جان! جو بھی نماز کو اہمیت نہیں دیتا خدا اسے 15 قسم کی مشکلات میں مبتلاء کرتا ہے: 6 اس دنیا میں ، 3  مرتے وقت ،  3 قبر میں اور 3  قیامت کے دن جب قبر سے اٹھایا جائے گا.

⭕ 6 بلائیں جو دنیا میں دامن گیر ہوں گی

1️⃣ خداوند زندگی سے برکت ختم کر دیتا ہے.
2️⃣ خداوند رزق سے برکت ختم کر دیتا ہے. 
3️⃣  چہرے کا نور ختم ہو جاتا ہے. 
4️⃣ جو بھی عمل انجام دے گا اسکا اجر نہیں ملے گا.
5️⃣ دعائیں آسمان تک نہیں پہنچ پائیں گی.
6️⃣ صالحین سے اسے کوئی فایدہ نہیں ملے گا.

⭕ 3 بلائیں جن میں مرتے وقت مبتلاء ہوگا

1️⃣ دنیا سے ذلیل ہوکرجائے گا
2️⃣ بھوکا مرے گا
3️⃣ پیاسا مرے گا ، اگرچه جتنا مرضی اسے پانی پلا دیا جائے .

⭕ 3 بلائیں جو قبر میں دامن گیر ہوں گی

 1️⃣ عذاب کے فرشتے اس پر نازل ہوں گے. 
2️⃣ قبر اس پر تنگ ہو جائے گی.
3️⃣ قبر کی ظلمت اور تاریکى کو چکھے گا.

⭕ 3 بلائیں جو قیامت کے دن دامن گیر ہوں گی

1️⃣ خداوند ایک فرشتے کو حکم دے گا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے اور مخلوقات اسکا تماشا دیکھیں گی. 
2️⃣ اسکے اعمال کا سخت محاسبه کیا جائے گا. 
3️⃣ خدا اس پر نظر کرم نہیں کرے گا اور وہ ہمیشہ عذاب میں مبتلاء رہے گا.

نماز کو اہمیت نہ دینا ؛ مانع شفاعت ہے.

متن روایت
«السَّيِّدُ عَلِيُّ بْنُ طَاوُسٍ فِي فَلَاحِ السَّائِلِ، أَرْوِي بِحَذْفِ الْإِسْنَادِ عَنْ سَيِّدَةِ النِّسَاءِ فَاطِمَةَ ابْنَةِ سَيِّدِ الْأَنْبِيَاءِ ص وَ عَلَى‏ أَبِيهَا وَ بَعْلِهَا وَ بَنِيهَا: أَنَّهَا سأَلَتْ أَبَاهَا مُحَمَّداً ص فَقَالَتْ يَا أَبَتَاهْ مَا لِمَنْ‏ تَهَاوَنَ‏ بِصَلَاتِهِ‏ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَاءِ قَالَ يَا فَاطِمَةُ مَنْ تَهَاوَنَ بِصَلَاتِهِ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَاءِ ابْتَلَاهُ اللَّهُ بِخَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً سِتٌّ مِنْهَا فِي دَارِ الدُّنْيَا وَ ثَلَاثٌ عِنْدَ مَوْتِهِ وَ ثَلَاثٌ فِي قَبْرِهِ وَ ثَلَاثٌ فِي الْقِيَامَةِ إِذَا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ فَأَمَّا اللَّوَاتِي تُصِيبُهُ فِي دَارِ الدُّنْيَا فَالْأُولَى يَرْفَعُ اللَّهُ الْبَرَكَةَ مِنْ عُمُرِهِ وَ يَرْفَعُ اللَّهُ الْبَرَكَةَ مِنْ رِزْقِهِ وَ يَمْحُو اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ سِيمَاءَ الصَّالِحِينَ مِنْ وَجْهِهِ وَ كُلُّ عَمَلٍ يَعْمَلُهُ لَا يُؤْجَرُ عَلَيْهِ وَ لَا يَرْتَفِعُ دُعَاؤُهُ إِلَى السَّمَاءِ وَ السَّادِسَةُ لَيْسَ لَهُ حَظٌّ فِي دُعَاءِ الصَّالِحِينَ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي تُصِيبُهُ عِنْدَ مَوْتِهِ فَأُولَاهُنَ‏ أَنَّهُ يَمُوتُ ذَلِيلًا وَ الثَّانِيَةُ يَمُوتُ جَائِعاً وَ الثَّالِثَةُ يَمُوتُ عَطْشَاناً [عَطْشَانَ‏] فَلَوْ سُقِيَ مِنْ أَنْهَارِ الدُّنْيَا لَمْ يَرْوَ عَطَشُهُ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي تُصِيبُهُ فِي قَبْرِهِ فَأُولَاهُنَّ يُوَكِّلُ اللَّهُ بِهِ مَلَكاً يُزْعِجُهُ فِي قَبْرِهِ وَ الثَّانِيَةُ يُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ وَ الثَّالِثَةُ تَكُونَ الظُّلْمَةُ فِي قَبْرِهِ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي تُصِيبُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ فَأُولَاهُنَّ أَنْ يُوَكِّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكاً يَسْحَبُهُ عَلَى وَجْهِهِ وَ الْخَلَائِقُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ وَ الثَّانِيَةُ يُحَاسِبُهُ‏ حِسَاباً شَدِيداً وَ الثَّالِثَةُ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ وَ لَا يُزَكِّيهِ وَ لَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ.»

📕نوری‌، حسین بن محمد تقی‌، مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‌، موسسه آل‌البیت علیهم السلام‌، قم‌، ۱۴۰۸ ق‌،  ج‏۳‌؛ ص۲۳.