امام صادق علیہ السلام
بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم
امام صادق علیہ السلام
🌿 راوی کہتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام سے عرض کی :
ایک آدمی میرا مقروض ہے اور چاہتا ہے اپنا گھر بیچ کر میرا قرض چکائے ۔
امام علیہ السلام نے فرمایا :
خدا تجھے سلامتی دے ایسا مت کرو کہ اسے گھر سے بے گھر کرو (اسے مہلت دو اور اسےگھر بیچنے پر مجبور مت کرو )
🌿 ابن ابی عمیر کپڑے کا تاجر تھا اور اس نے ایک آدمی سے دس ھزار درھم لینے تھے ۔
اس آدمی کو (کاروبار میں ) نقصان ہوا اور کنگال ہو گیا ۔ لیکن ایک گھر باقی بچا تھا ۔وہ دس ھزار درھم میں بیچ کر پیسے ابن ابی عمیر کے پاس لے آیا ۔
دروازے پر دستک دی ۔ابن ابی عمیر باہر نکلا تو اس نے پیسے دیتے ہوئے کہا : یہ تیرے پیسے دینے تھے لے کر آیا ہوں
ابن ابی عمیر نے پوچھا : یہ پیسے کہاں سے لیے ؟ (تجھے تو کاروبار میں سارا نقصان ہو گیا تھا ) کیا یہ درھم تجھے وراثت میں ملی ہے ؟
کہا: نہیں
کہا : تمہاری کسی نے مدد کی ہے ؟
کہا : نہیں ۔ بلکہ میرا گھر تھا جسے فلاں شخص کو بیچ دیا ہے تا کہ تیرا قرض اتار سکوں
ابن ابی عمیر نے کہا : ذریع نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ فرمایا :
مرد کو اس کے قرض کی خاطر اسے گھر سے بے گھر مت کرو ۔
ان پیسوں کو لے جاو (اور اسے دے کر اپنا گھر واپس لے لو) ۔ خدا کی قسم ! آج مجھے ایک ایک پائی کی ضرورت ہے لیکن اس کے باوجود تیرے پیسوں سے ایک درھم بھی نہیں لوں گا ۔
ابن ابی عمیر کا تعارف:
ابن ابی عمیر کا پورا نام محمد بن ابی عمیر تھا امام موسی کاظم ؛ امام رضا اور امام جواد علیہم السلام کے اصحاب میں سے تھے اور اسی طرح اصحاب اجماع میں ان کا شمار ہوتا ہے ان کی مرسل روایت کو بھی ایسے قبول کیا جاتا ہے جیسے پوری اور محکم سند والی روایت ہو ۔
ھارون الرشید کے زمانے میں کئی سال قید میں رہے ۔کہا گیا ہے کہ ھارون الرشید کو خبر ملی تھی کہ ابن ابی عمیر عراق کی اہم شیعہ شخصیات اور ان کے پروگراموں سے آگاہی رکھتا ہے ۔امام رضا علیہ السلام کے زمانہ میں شیعوں پر سختیاں کم تھیں لیکن امام جواد علیہ السلام کے زمانہ میں پھر سے مشکلات شروع ہوئیں اور ابن ابی عمیر پر بھی محبت اہل بیت علیھم السلام کی وجہ سے بہت ظلم ڈھائے گئے ۔۔
حوالہ
الحیات 227/6