بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم 


محشر کے دن حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا مقام و مرتبہ 


جابر بن عبداللہ انصاری نے امام باقر علیہ السلام سے عرض کی ۔

 اے فرزند رسول خدا مجھے اپنی دادی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی فضیلت کے بارے ارشاد فرمائیے تا کہ جب میں شیعیان کو یہ حدیث سناوں تو وہ خوشحال ہو جائیں 

 اس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام کی آواز آئے گی ۔ حضرت محمد صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی کہاں ہے ؟ اس وقت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کھڑی ہوں گی (یہاں تک کہ ) خداوند ارشاد فرمائے گا : 


 اے اھل محشر  آج کرامت اور عزت و وقار کس کا ہے ؟ 

محمد و علی و حسنین علیہم السلام کہیں گے : 

خداوند قھار کے لیے ہے ۔

 اس وقت ارشاد رب العزت ہو گا :

 اے اھل محشر آج کرامت و عزت و وقار محمد و علی و فاطمہ و حسنین کے لیے بھی قرار دیتا ہوں ۔

 اے اھل محشر  اپنے سر جھکا لو اور آنکھیں بند کر لو ۔یہ فاطمہ ہے جو جنت کو چلی ہیں 

اس وقت جبرائیل اونٹ لائیں گے جس کے دونوں طرف پردے ہوں گے اور مھار لولو کی ہو گی ۔

حضرت زہرا سلام اللہ علیھا اس پر سوار ہوں گی اس حال میں کہ خدا ایک لاکھ فرشتے سواری کے دائیں طرف اور ایک ھزار فرشتے سواری کے بائیں طرف قرار دے گا اور ایک لاکھ فرشتوں کی ڈیوٹی لگائے گا کہ انہیں اپنے پروں پر سوار کر کے جنت میں  لے جائیں ۔


جب جنت کے دروازے پر پہنچیں گی تو رک جائیں گی ۔ ارشاد خداوندی ہو گا : اے میرے حبیب کی بیٹی ۔ رک کیوں گئیں ؟ عرض کریں گی : 

 پروردگارا مجھے اچھا لگے گا کہ آج کے دن میری قدرومنزلت سب (اھل محشر) پر واضح ہو جائے ۔

خداوندمتعال کا ارشاد ہو گا 

 اے میرے حبیب کی بیٹی ۔واپس لوٹ جاو اور دیکھو کہ جس کے دل میں بھی آپ کی محبت تھی یا آپ کی ذریت کی محبت تھی اسے جنت میں بھیج دو ۔

 اس وقت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : 

 اللہ کی قسم ۔ اے جابر ۔ اس دن حضرت زہرا سلام اللہ علیھا اپنے محبین کا اس طرح  انتخاب (اور انہیں جدا )کریں گی جس طرح پرندے اچھے دانوں کو خراب دانوں سے جدا کرتے ہیں  ۔


جب شیعیان حضرت زہرا کے ھمراہ جنت کے دروازے پر پہنچیں گے تو۔۔۔ شیعیان جنت کے دروازے پر رک جائیں گے ۔ جب وہ رک جائیں گے تو ارشاد ہو گا کیوں رک گئے ؟ 


 عرض کریں گے : پروردگارا آج کے دن ہم محبین کی قدرومنزلت بھی سب کو پتہ لگنی چاہیے ۔ 

ارشاد خداوندی ہو گا ۔ 

 اے میرے پیارو ! واپس جاو اور دیکھو کونسا شخص تم سے اس لیے محبت کرتا تھا کیونکہ تم فاطمہ کے محب تھے ؟ 

 کس نے تمہیں اس لیے کھانا کھلایا کہ تم فاطمہ سے محبت کرتے تھے ؟ 

 کس نے تمہیں اس لیے لباس دیا تھا کہ تم فاطمہ کے محب اور پیروکار ہو 

 کس نے تمہیں صرف اس لیے شربت پلایا کیونکہ تم فاطمہ کے محب اور پیروکار تھے؟ ۔۔۔ پس ان کا ہاتھ پکڑ لو اور ان سب کو بھی جنت میں لے آو 


 

نوٹ: یہ حدیث طولانی ہے صرف جناب سیدہ سے مربوط حصہ کو نقل کیا گیا ہے

حوالہ

بحار 51/8