ایک عورت نے اپنے پڑوسی کے بارے میں بہت سی بے بنیاد باتیں گھڑیں اور انہیں پھیلانا شروع کردیا۔ لیکن تھوڑے ہی دنوں کے بعد، آس پاس کے سبھی لوگ ان افواہوں سے آگاہ ہوگئے۔ جس شخص کے خلاف یہ افواہیں پھیلائی گئی تھیں اسے شدید صدمہ ہوا اور اسے بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

 بعد میں اس عورت کو اپنے پڑوسی کا حال دیکھ کر احساس ہوا کہ ان جھوٹی افواہوں کی وجہ اس کے پڑوسی کو کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے تو اسے اپنے اس عمل پر افسوس ہوا۔ وہ ایک حکیم کے پاس گئی تاکہ اپنے اس عمل کا ازالہ کرنے میں اس سے مدد حاصل کرے۔

حکیم نے اسے کہا: بازار سے ایک مرغی خریدو اور اسے ذبح کر کے اس کے پروں کو اپنی رہائش گاہ کے قریب سڑک پر ایک ایک کر کے بکھیر دو۔ وہ عورت اس راہ حل سے حیرت زدہ تو ہوئی، لیکن اس نے اسے انجام دیا۔

اگلے دن حکیم نے اس سے کہا کہ اب جاؤ اور ان پروں کو اکٹھا کر کے میرے پاس لاؤ۔ وہ عورت گئی لیکن چار سے زیادہ پر اسے نہیں مل پائے۔ وہ متحیر حالت میں حکیم کے پاس آئی تو اس کی حیرت کو دیکھ کر حکیم نے کہا، پروں کو بکھیرنا تو آسان تھا لیکن انہیں اکٹھا کرنا اتنی آسان بات نہیں۔ بالکل اسی طرح افواہیں گھڑنا اور ان کو پھیلانا تو ایک آسان کام تھا لیکن اس کی پوری تلافی کرنا ناممکن ہے۔

پس اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ بات اچھی ہو یا بری ایک دفعہ منہ سے نکلی تو پھر واپس نہیں آئے گی۔ ہمیشہ کوشش کریں کہ ایسی بات کریں جو دوسروں کی خوشی کا باعث بنے نہ توہین اور پریشانی کا۔