1️⃣ پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم

 جو بھی لوگوں کی خشنودی کی خاطر خدا کی ناراضگی مول لے گا

 تو (ایک وقت)وہی لوگ اس کی مذمت کریں گے

 اور جو خدا کی خشنودی کو لوگوں کی ناراضگی پر ترجیح دے گا تو خداوندمتعال

 اسے ہر دشمن کی دشمنی

 حاسد کی حسادت

 اور ہر باغی کی بغاوت سے محفوظ رکھے گا

  اور(خود) اس کا یاور و مددگار ہو گا۔

2️⃣ پیغمبر اکرم (ص)

 جو خداوند متعال کی رضا کے مطابق عمل کرے تو خداوندمتعال اسے تین صفات عطا فرمائے گا

🌹 شکر کی اسے ایسی توفیق دوں گا کہ جہالت کے ساتھ آمیختہ نا ہو (یعنی گناہوں سے بچ کر خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ،آگاہانہ شکر ہے جاھلانہ شکر ،بعض لوگ گناہ پر شکر کرتے ہیں ۔۔۔وغیرہ )

🌹 ذکر کی توفیق دوں گا جو بھولنے اور نسیان سے پاک ہو گا۔

🌹 اور اپنی ایسی محبت اس کے دل میں ڈالوں گا کہ لوگوں کی محبت اس پر غالب نا آ سکے گی

رسولُ اللّهِ صلى الله عليه و آله :مَن طَلَبَ مَرضاةَ الناسِ بما يُسخِطُ اللّهَ كانَ حامِدُهُ مِنَ الناسِ ذامّا ، و مَن آثَرَ طاعَةَ اللّهِ بِغَضَبِ الناسِ كَفاهُ اللّهُ عَداوَةَ كُلِّ عَدُوٍّ ، و حَسَدَ كُلِّ حاسِدٍ ، و بَغيَ كُلِّ باغٍ ، و كانَ اللّهُ عزّ و جلّ لَهُ ناصِرا و ظَهيرا (الكافي ج2، ص372)

في حديثِ المعراجِ : فَمَن عَمِلَ بِرِضايَ اُلزِمُهُ ثلاثَ خِصالٍ : اُعَرِّفُهُ شُكرا لا يُخالِطُهُ الجَهلُ ، و ذِكرا لا يُخالِطُهُ النِّسيانُ ، و مَحَبَّةً لا يُؤثِرُ على مَحَبَّتِي مَحَبَّةَ المَخلوقينَ . (بحار الأنوار، 28، ص77)