✍ایک شخص سفر تجارت کا ارادہ رکھتا تھا امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور استخاره کی درخوست کی ، استخاره بد آیا لیکن وہ پھر بھی سفر پر چلا گیا اتفاقاً سفر بہت اچھا گزرا اور منافع بھی بہت کمایا ۔ سفر سے واپسی پر امام کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا 

اور عرض کی : 

یابن رسول الله ! آپ کو یاد ہوگا سفر پہ جانے سے پہلے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا آپ نے استخارہ کیا تھا اور استخارہ بد آیا تھا لیکن میرا سفر اچھا رہا ہے اور منافع بھی بہت کمایا ہے . 

امام مسکرائے اور فرمایا : (تمہیں یاد ہے سفر میں تم فلاں شخص کے گھر گئے تھے تھکے ہوئے تھے نماز مغربین پڑھ کے کھانا کھا کے سوگئے تھے اور صبح جب اٹھے تو سورج طلوع ہوگیا تھا اور آپ کی نماز صبح قضا ہو گئی تھی؟ 

عرض کی جی یاد ہے. 

امام نے فرمایا : اگر خداوند دنیا اور جو کچھ اس دنیا میں ہے تجھے عطا کر دے تو بھی اس خسارت (نماز صبح کے قضا ہونے) کا جبران نہیں ہو سکتا  

قال علی علیه السلام: 

لَا یَخْرُجِ الرَّجُلُ فِی سَفَرٍ یَخَافُ مِنْهُ عَلَى دِینِهِ وَ صَلَاتِهِ 

انسان کو ایسے سفر پر نہیں جانا چائیے جس میں اسے دین یا نماز کے کھونے کا خوف ہو

📙وسائل الشیعہ، ج11، ص344