جان بوجھ کر قرض واپس نہ کرنے کی مذمت
🌺 جان بوجھ کر قرض واپس نہ کرنے کی مذمت
اسلام کی نظر میں ایسے افراد جو استطاعت کے باوجود قرض لے کر واپس نہیں کرتے اپنی اجتماعی حیثیت کھو دیتے ہیں اور روایات کے مطابق ایسے افراد کی غیبت کرنا بھی جائز ہے
✍️ پيامبر اسلام (ص):
مَنْ أَخَذَ أَمْوالَ النّاسِ يُريدُ إِتْلافَها اَتْلَفَهُ اللّهُ؛
*اگر کوئی قرض لے اور واپس نہ دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو خداوند اسے تلف کر دے گا* ۔
( نهج الفصاحه ص762 ، ح 297)
✍️پيامبر گرامی (ص) :
كَما لا يَحِلُ لِغَريمِكَ أَنْ يَمْطُلَكَ و َهُوَ مُؤْسِر ٌ؛
*اور اسی طرح جو آپ سے قرض لیتا ہے اسکے لئے جائز نہیں کہ وہ قرض واپس کرنے میں دیر کرے* ،
( تهذيب الأحكام ج6، ص 193)
✍️ امام رضا عليه السلام :
۔۔۔۔۔۔۔ لَمْ يَنْوِ قَضاءَهُ فَهُوَ سارِقٌ؛
*جو قرض لے اور واپس لوٹانے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو وہ چور شمار ہوگا* .
( فقه الرضا ص 268)
✍️ رسول اكرم ص :
... مَنْ ماتَ و َلا يَنْوى قَضاءَهُ فَذاكَ الَّذى يُؤْخَذُ مِنْ حَسَناتِهِ لَيْسَ يَوْمَئِذ ٍدينار ٌو َلا دِرْهَمٌ؛
*اگر کوئی قرض واپس لوٹانے کا ارادہ نہ رکھتا ہو اور مرجائے تو اس کی نیکیاں قرض لینے والے کو دے دی جائیں گی کیونکہ وہ دن درھم و دینار کا نہیں ہوگا* .
( نهج الفصاحه ص490، ح 1609)